مجھے پتہ ہے کہ یہ تصویریں آپ کی طبع نازک پہ گراں گزریں گی، آپ کی طبیعت مزید مکدر ہوتی اگر میں کچھ فرنچ کموڈ کے ڈھکن اٹھا کر سٹریٹجک ڈیپتھ میں جاکر فوٹو گرافی کرتا۔
یہ پشاور کا سب سے پوش ایریا ہے، یعنی حیات آباد ، اور اس کا فیز سکس اور اس میں بنائی گئی فوڈ سٹریٹ، جہاں بارش چل رہی ہے، مسلسل چل رہی، اور آپ نے چرچل کا وہ قول سنا ہی ہوگا کہ بارش اور خارش جب ایک دفعہ شروع ہوجائے تو پھر رکنے کا نام نہیں لیتی۔
یہ اسی فوڈ سٹریٹ میں واقع عوامی لیٹرین یعنی پبلک واش رومز کی تصاویر ہیں، جن کی حالت دیکھ کر مجھے پوسٹ کرنے کی خارش شروع ہوئی ہے۔
یہاں موجود ہیں ڈھیر ساری دکانیں، اور ان کے دکاندار، شاید تمام ہی توتیم سلفیٹس، اپنی موٹر سائیکلز پبلک واش رومز کے شیڈ میں کھڑی کرسکتے ہیں، ان واش رومز کو اپنے گیس سلنڈر کے گودام کے طور پہ یوز کرسکتے ہیں۔ چند واش رومز کو تالے لگا کر اپنی پبلک پراپرٹی بنا سکتے ہیں، اس کی دیواریں اپنے کھوتے جیسے منہ کی مشہوری کے لیے یوز کرسکتے ہیں، بس نہیں کرسکتے تو ماہانہ کسی سویپر کو صفائی کے لیے مل کر چند ہزار نہیں دے سکتے، گند کرنے کے بعد پانی کے چند لوٹے نہیں ڈال سکتے، عجیب قسم کے توتیا لوگ ہیں، توتیانہ نیچر اور توتیانہ قسم کے بزنس مین۔
تصویریں دیکھیں، انجوائے کریں، اور شیئر کریں، منٹو کی طرح یہ بھی ہمارے اندر کی، ہمارے اصل کی تصویری جھلکیاں ہیں۔