آج کے دن جب سب ہی اپنا سودا بیچ رہے ہیں تو کیوں نہ ہم بھی اپنا بندر نچا لیں!
بندر اور جنسی مساوات
(ماخوذ)
مجھے احساس ہے کہ یہ بات شاید قابلِ قدر نہ ہو مگر میں ایک مرد ہوں اور مرد کی پہچان اس کے خواب ہوتے ہیں۔
لوگوں! میں بھی خواب دیکھتا ہوں۔
میرا ایک خواب ہے۔
میرا خواب ہے کہ ایک دن ہم سائنسدانوں کو بندروں کے مساوی حقوق دیں۔
عرصۃ دراز سے ہم نے سائنسدانوں کوجبراً بندر بننے سے روک رکھا ہے۔
وہ ابتدائی خمار آلودہ لمحات جب ہم اور آپ نیند کی گھاٹیوں میں اُتر رہے ہوتے ہیں۔ جب ہماری حقیقت اور خواب یکجا ہو رہے ہوتے ہیں، تب سارے سائنسدان ایک ہی خیال میں مست ہوتے ہیں۔
"بندروں کے برابر حقوق کا حصول۔"
میرا مدعا سمجھ میں آیا؟
نہیں۔
تو مدعا یہ ہے کہ کچھ اسی طرح کے میرے احساسات فیمنزم بارے ہیں۔
لغت میں فیمنزم کی تعریف کچھ اس طرح ہے کہ،
"The advocacy of equal rights based on the equality of the sexes".
میں اس تعریف کے پہلے حصے سے متفق ہوں، میں مساوی حقوق کا تو حامی ہوں تاہم میں مرد و زن کے برابر ہونے کا قائل نہیں۔
میرا نقطۂ نظر ہے کہ عورت ایک خوبصورت، ذہین، تہہ دار، اور پیچیدہ مخلوق ہے۔
اور مرد۔۔۔۔۔۔
مرد بس مرد ہے۔
میرے لئے فیمنزم یہ نہیں کہ عورت مرد جیسی بن جائے یا وہ کام کرے جو مرد کرتے ہیں۔
میرے لیے فیمنزم یہ ہے کہ عورت جو بننا چاہے وہ بن سکے، وہ کام کرے جو وہ کرنا چاہے۔
عورت کی صلاحیت و لیاقت کو مرد کی استعداد سے نتھی کرنا ایسا ہی ہے جیسے آپ کسی سائنسدان کو بندر بننے پہ مجبور کریں۔
Credit
"Vir Das: Losing It" on Netflix