ہمارے جسم میں دماغ کی اہمیت کمپیوٹر میں سی پی یو(CPU) کی سی ہے، جس میں خرابی سے پورا جسم مفلوج ہو سکتا ہے، اِس کی سادہ مثال ’کوما‘ (Coma)ہے، کوئی انسان اِس حالت میں کسی شدید دماغی چوٹ، آکسیجن کی کمی، شوگر یا انفیکشن وغیرہ کی وجہ سے پہنچتا ہے، یہ ایک ایسی لاشعوری حالت ہوتی ہے ، جس میں دل کی دھڑکن چلنے کے باوجود جسم مردہ ہو تا ہے۔
اِس حالت میں انسان اپنے ارِدگرد کی حرکات و سکنات کو محسوس کر سکتا ہے، آوازیں سن سکتا ، خواب دیکھ سکتا ہے، لیکن کسی بھی قسم کا رسپانس یعنی جواب نہیں دے سکتا، حتیٰ کہ وہ اپنی پلکیں بھی نہیں جھپکا سکتا۔ اگرچہ انسانی دماغ کا وزن صرف 1.3 کلوگرام ہے، لیکن وہ اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے جسمانی توانائی کا 20 فیصد استعمال کرتاہے۔ ہمارا دماغ 100 ارب عصبی خلیوں کا مجموعہ ہے، جب ہم کوئی بات یاد کرنے کی سعی کریں تو ہمارے احکامات دماغ میں فی سیکنڈ 50 تا 120 میٹر کی شرح سے دوڑتے ہیں۔
چنانچہ احکامات بجالانے میں کچھ دیر لگ جاتی ہے، لیکن مناسب دماغی مشق سے اِس رفتار میں نہ صرف توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے بلکہ اِس میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ 20 سے 27 سال کے عمر میں انسان کی دماغی صلاحیتیں اپنے عروج پر ہوتی ہیں، جو عمر ڈھلنے کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتی جاتی ہیں، اسی لیے ماہرین نیلی بیریاں اور اخروٹ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں، جو یادداشت کھونے کے امراض یعنی نسیان اور الزائمر سے انسان کو محفوظ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ جس طرح ہم روزانہ ایکسرسائز کے ذریعے جسم کو مضبوط اور طاقتور بنا سکتے ہیں اِسی طرح مختلف طرح کے کھیلوں کے ذریعے، رشتہ داروں اور دوستوں سے بات چیت کے ذریعے، میڈی ٹیشن اور یوگا کے ذریعے دماغ کو سرگرم اور صحت مند رکھ سکتے ہیں۔
آج کے جدید دور میں دماغ کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے دنیا بھر میں کئی تحقیقات جاری ہیں، اِن تمام تحقیقات میں برین فٹنس یعنی دماغی تندرستی کے حوالے سے قائم کردہ معیارات تقریباً یکساں ہیں، جن کے مطابق صحت مند عادات کو اپنا کر نہ صرف برین ٹیومر جیسی بیماری سے بچا جا سکتا ہے بلکہ سنٹرل نروس سسٹم کے افعال کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ آئیے ایسی چند عادات کے بارے میں جانتے ہیں۔
نئی مہارتیں سیکھیں
متعدد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئی مہارتیں سیکھنے سے دماغ کے افعال میں بہتری آتی ہے۔ نئی مہارتیں سیکھنے سے نہ صرف یاداشت بہتر ہوتی ہے، بلکہ دماغ کا "Temporal lobe" نامی حصہ بھی مضبوط ہوتا ہے، جس میں یاداشت محفوظ ہوتی ہے۔ ایسا اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ مہارتیں سیکھنے کے دوران دماغ کی ورزش ہوتی ہے۔ آپ نے سرکس میں جوکر کو تین یا اِس سے زائد گیندوں کو ہوا میں ہمہ وقت اچھالتے دیکھا ہو گا، وہ اِس کرتب میں مہارت حاصل کرنے کے لیے کئی ہفتوں اور مہینوں کی مشق کرتا ہے، یہ مہارت سیکھنے کے دوران جوکر انجانے میں اپنے دماغ کی ورزش کر رہا ہوتا ہے ، جس وجہ سے اُس کا دماغ عام آدمی کے دماغ سے کئی گنا زیادہ تندرست ہوتا ہے۔ ماہرین متعدد گیندوں کو بیک وقت اچھالنے یعنی "juggling" جیسے کھیل کھیلنے اور مہارتیں سیکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ دماغ کی ورزش کے حوالے سے ایک اور عمدہ مثال ترکھان کی ہے، جسے اپنے کام کو انجام تک پہنچانے کے لیے نہ صرف مختلف طرح کی پیمائشیں لینا پڑتی ہیں ، بلکہ بڑی باریک بینی اور دھیان لگا کر کام کرنا پڑتا ہے۔ آپ اپنے گھر کے عام لکڑی کے کام خود اپنے ہاتھ سے کرنے کی عادت ڈالیں۔
اچھی خوراک کھائیں
آج ہر دوسرا فرد بلڈ پریشر، شوگر ، اعصابی تناؤ اور ذہنی دباؤ جیسی پیچیدہ بیماریوں کا شکار ہے، جس کی وجہ لوگوں کا اپنی صحت کے حوالے سے اِس قدر شعوری نہ ہونا ہے، جتنا کہ اُنہیں ہونا چاہیے۔ عام طور پر دفاتر میں کام کرنے والے افراد بازاری اشیاء کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، اُن کی روزانہ کی خوراک میں سبزیاں اور پھل شامل نہیں ہوتے، نتیجتاً اُن کا جسم کئی بیماریوں کی آماج گاہ بن جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق شوگر کی انتہائی حالت میں انسان ’کوما‘ میں بھی جا سکتا ہے، یعنی آپ کی جسمانی بیماریوں کا دماغ کے ساتھ پیچیدہ تعلق ہوتا ہے۔ اپنی خوراک میں سبز رنگ کی سبزیوں کو شامل کریں اور ایسے پھل کھائیں جن میں وٹامن بی بھاری مقدار میں موجود ہو، مثال کے طور پر سیب، کیلا، چیری اور انگور میں وٹامن بی موجود ہوتا ہے، جو دماغی صحت کے لیے ضروری ہے۔ ویسے تو جسم کو مکمل طور پر فٹ اور فعال رکھنے کے لیے تمام وٹامن درکار ہوتے ہیں، لیکن وٹامن بی کا آپ کی دماغی صحت سے خاص تعلق ہے، وٹامن بی 6 اور بی 12 میں فولک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو دماغی توازن کو برقرار رکھنے اور یادداشت کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔
دماغی کھیل کھیلیں
اپنے دماغ کو متحرک رکھنے کی کوشش کریں، دماغی کھیل مثلاً سوڈوکو، پزلز، لوڈو، تاش اور چیس وغیرہ چند ایسے کھیل ہیں، جو دماغ کے افعال میں بہتری کا موجب بنتے ہیں اور کنکشنز کو برقرار رکھتے ہیں۔ مذکورہ کھیل یاداشت کو بہتر بنانے کے لیے ساتھ ساتھ دماغ میں قدرتی طور پر بننے والی ’بیٹا امے لائڈ‘ نامی پروٹین جوکہ الزائمر کا موجب بنتی ہے، کو بننے سے روکتے ہیں۔ تاہم یاد رہے کہ دماغی کھیل بچپن میں کھیلنے سے جو مثبت اثرات دماغ پر مرتب ہوتے ہیں، وہ بڑھاپے میں نہیں ہوتے۔ اگر آپ کسی کھیل میں غیر معمولی مہارت حاصل کر لیں تو اُسے کھیلنا ترک کر کے کوئی دوسرا مشکل کھیل کھیلنا شروع کر دیں۔
یاداشت کو بہتر بنائیں
بڑھتی عمر کے اثرات جسم کے دیگر اعضاؤں کی طرح دماغ پر بھی مرتب ہوتے ہیں، جس وجہ سے بڑھاپے میں چیزوں کو یاد رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یاداشت کو بہتر بنانے اور برقرار رکھنے کے لیے چھوٹے گولز سے آغاز کریں اور رفتہ رفتہ اپنے گولز کو مشکل بناتیں جائیں۔ مثال کے طور پر آپ یہ یاد کریں کہ انسانی جسم میں کتنی ہڈیاں ہوتی ہیں؟ چینی زبان کے لفظ ’شے شے‘ (شکریہ) کے کیا معنی ہیں؟ دماغ کے کتنے حصے ہیں یا کسی کا فون نمبر ہی یاد کرلیں۔ ایسا کرنے سے دماغ پر صحت مند اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یادداشت تاعمر قائم رہتی ہے۔
مطالعے کی عادت اپن