دروازے کو دستک زندہ رکھتی ہے <br>جیسے دل کو دھک دھک زندہ رکھتی ہے <br> <br>آ جاتے ہیں شام ڈھلے کچھ دوست یہاں <br>ہم ایسوں کو بیٹھک زندہ رکھتی ہے <br> <br>منظر کو زندہ رکھتی ہے بینائی <br>بینائی کو عینک زندہ رکھتی ہے <br> <br>جیسے ہی چپ ہوتے ہیں، مر جاتے ہیں <br>کچھ لوگوں کو بک بک زندہ رکھتی ہے <br> <br>اک مہندی میں جاکر یہ معلوم ہوا <br>کچھ گیتوں کو ڈھولک زندہ رکھتی ہے <br> <br>زندہ ہیں اِس شور میں ہم خاموشی سے <br> اب خاموشی جب تک زندہ رکھتی ہے?
Zubair Baloch
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?