ناشتے کا وقت
ہمارے ہاں ناشتے کا عمومی وقت سات سے آٹھ ہے۔ میں خود ساڑھے چھے کر لیتی ہوں۔ اس کے بعد پھر باقی لوگوں کا بناتی ہوں۔ جو اس وقت جاگ رہے وہ گرم گرم ناشتا کر لیتے ہیں۔ اور جو سوئے ہوتے ہیں وہ بعد میں اٹھ کر ٹھنڈا ناشتا کرتے ہیں۔ ویسے ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ بس ایک بھائی مسئلہ کرتا ہے۔ دیر سے اٹھتا ہے لیکن نخرے نہیں کرتا۔
مجھے خود الجھن ہوتی یے اگر ناشتا نو بجے تک چلا جائے۔ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ اگر کوئی سو رہا تو پھر اور پریشانی کہ سارا دن ضائع۔ باقی کام بندہ کب کرے۔ اس لیے چاہے چھٹی والا دن ہی ہو ناشتا صبح صبح ہی کیا جاتا ہے۔ آٹھ بجے تک ناشتے کا کام ختم۔ گرمیوں میں ساڑھے سات تک ختم ہو جاتا۔ اس کے بعد کوئی سونا چاہے تو بے شک سوئے لیکن ناشتے کو ناشتے کے وقت پہ کیا جانا مناسب ہے۔
ایک تو صبح کے وقت میں برکت ہوتی ہے۔ کام جلدی جلدی ہو جاتے ہیں۔ دوسرا ذہن پرسکون ہوتا ہے۔ انسان ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے۔ پھر باقی دن میں اپنے مشاغل کے لیے بھی وقت مل جاتا ہے۔ اس کے برعکس جہاں سارے دس گیارہ بجے تک سوئے ہوں پھر اٹھ کے ناشتا کریں وہاں لگتا ہے زندگی تباہ ہو گئی۔ اور عموعی رجحان ہمارے معاشرے میں یہ ہی ہے کہ دس گیارہ بجے اٹھ کے ناشتا کر رہے ہوتے لوگ۔ جو جاب وغیرہ کی وجہ سے عام دنوں میں جلدی اٹھتے ہیں، وہ لوگ چھٹی کا دن ملتے ہی باقی عوام کی طرح دس گیارہ بجے تک بستر نہیں چھوڑتے۔ جو کہ غلط رجحان ہے۔
ہم صبح کا قیمتی وقت ضائع کر کے باقی سارا دن سستی، بے آرامی اور وقت کی کمی کا شکار رہتے ہیں۔
بہتر ہے کہ انسانوں کے وقت پہ صبح سویرے اٹھا جائے اور رات کو جلدی سویا جائے.
رابعہ علی عباسی