A shout out to all the tired moms out there ❤️
انسان کا بچہ پالنا کوئی آسان کام نہیں۔ رات بھر بچے کو کبھی دودھ چاہیے، کبھی باتھ روم لے کر جانا ہے۔ کبھی کمبل ٹھیک کروانا ہے۔ کبھی کوئی ڈراؤنا خواب اور وہ ماں کا قرب چاہتا ہے۔ دن بھر انکے پیچھے بھاگنا۔ ان گنت بار کی سمجھائی ہوئی بات پھر سے سمجھانا۔ بہن بھائیوں کے نہ ختم ہونے والے جھگڑوں پر منصف بنے رہنا۔ ایک کو کچھ کھانا ہے اور دوسرے کو کچھ اور۔ کبھی فرش پر دودھ گرا دیا ، کہیں کھلونے کمرے میں بکھیر دیے۔ کسی دیوار پر نقش نگاری کر دی، کسی میز پر نشان ڈال دیا۔
مشکل ہے۔
آپ تھک جاتی ہیں۔
آپ میں سے “اپنا آپ” کھویا ہوا محسوس ہونے لگتا ہے۔
زندگی وہی لگی بندھی سی روٹین؛ کھلانے، پہنانے، دھونے دھلانے میں غرق ہوتی لگتی ہے۔
نماز قرآن کے لئے دوڑتے بھاگتے آتی ہیں۔
باقیوں کو دیکھ کر خود کو ملامت کرتی ہیں۔
آپ تھک رہی ہیں۔ میں سمجھ سکتی ہوں!
لیکن بس دعا کرتی جائیے کہ یہی اولاد آپکے سینے کی ٹھنڈک بنے۔ متقیوں کی امام بنے۔ آپکی تھکن اتر جائے۔ فی الحال کچھ وقت یوں گزرے گا، پھر ٹھیک ہو جائے گا سب ❤️
آپ بہت بڑا کام کر رہی ہیں۔ آپ بہت ہی مشکل کام کر رہی ہیں۔ خود کو کندھے پر تھپکی دیجیے۔ مسکرائیے۔ خود پر فخر کیجیے۔ اور بھاگ دوڑ زندگی میں سے کھینچ تان کر چند لمحے روزانہ کی بنیاد پر اپنے لئے جمع کیجیے۔ ان لمحوں میں اپنے اندر کو زندہ رکھیے۔ آپ ماں ہیں۔ آپ “آپ” بھی ہیں۔ خود میں سے خود کو کھونے نہ دیں۔
❤️
نیّر تاباں
Ramzan Khokhar
میں ہر اس ماں سے مخاطب ہوں جو کسی نہ کسی وجہ سے مام گِلٹ کا شکار ہے۔ مام گِلٹ ہر رنگ اور ہر شکل میں ملتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے تو پھر ساری عمر رکتا نہیں۔ صبح آنکھ نہ کھلی تو گلٹی محسوس کر رہے ہیں کہ اف کیسی ماں ہوں میں۔ بچے نے غلطی سے گرم ہیٹر پر ہاتھ لگا لیا، ماں دکھی کیساتھ شرمندہ سی بھی ہے۔ بچے کا کسی سے جھگڑا ہو گیا، ہم اپنی تربیت کو کوسنے لگے۔ گھر رہتے ہیں تو افسوس، جاب کرتے ہیں تو پریشان۔ ڈانٹ دیا تو سارا دن خود کو کوس رہے ہیں۔ تو کیسے پائیں مام گِلٹ سے چھٹکارا؟
سب سے پہلی بات تو یہ کہ کچھ دیر می۔ ٹائم کے لئے نکالیں۔ شروع میں پریشانی ہو گی، وہی منحوس گِلٹ لیکن پھر بھی ٹائم نکالئے۔ آپکو کڑھائی پسند ہے، بیکنگ، مطالعہ، یا ایکسرسائز کرنا، بہن سے فون پر بات کرنا، میک اپ کرنا، پودے لگانا۔۔۔۔ جو بھی چیز آپکو خوشی دیتی ہے اسکے لیے آدھ پون گھنٹہ نکالیں۔ بچوں کو بتا دیجیے کہ ابھی ماما شاور لینے جا رہی ہیں، آپ باہر سے آوازیں نہیں لگائیں گے۔ ماما ابھی بک پڑھ رہی ہیں، لکھ رہی ہیں، آپ اپنی بک پڑھیں یا لیگو بنائیں یا جو جی چاہے کریں۔ آپ ماں ہیں، لیکن آپ *آپ* بھی ہیں۔ خود سے محبت کرنا بہت ضروری ہے۔ وہ پونا گھنٹہ جو آپ بچے سے الگ رہ کر خود کو ریفریش کر لیتی ہیں تو بچے کو تازہ دم ہو کر ایک چڑچڑی ماں سے بچا لیتی ہیں۔
تازہ ہوا میں گہری سانسیں لیں۔ چاہے پانچ منٹ روز کر سکیں، لیکن کریں۔ پارک ہو، سبزہ ہو، پانی کی آواز ہو، بہت اعلی۔ اگر نہیں بھی ہو تو چھت پر سورج کی پہلی کرنیں جذب کریں۔ چڑیوں کی آوازیں سنیں۔ سانس کے آنے جانے کے عمل پر غور کیجیے۔ اگر وہ زیادہ صبح ہے تو مغرب کے وقت یہ اہتمام کر لیں۔ یا پھر رات۔ چاند دیکھیں۔ چاندنی اپنے اندر تک محسوس کریں۔
رو لیں۔
دکھ کو اندر رکھ کر پالنے سے بہتر ہے کہ اسے بہا دیں۔ دھوپ رہے یا بارش ہو، بس حبس اور گھٹن کا موسم نہ ہو۔ دل کے موسم کا خیال رکھیں۔
جب بھی منفی خیالات آنے لگیں، انہیں own کریں۔ ہاں، مجھ سے غلطی ہوئی۔ ہاں میں نے وہ فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بچوں ہی کی وجہ سے وہ فیصلہ کیا۔ میں انسان ہوں۔ مجھ میں بشری کمزوریاں ہیں۔ مجھ سے غلطی بیشک ہوئی، لیکن میں ایک اچھی ماں بننے کی کوشش کر رہی ہوں، اور یہی چیز ضروری ہے۔
یاد رکھیں کہ پرفیکشن بس اللہ ہی کو سجتی ہے۔ پرفیکشن کے پیچھے خود کو ہلکان نہ کریں۔
دعا دعا دعا!
یعنی
سکون سکون سکون!
بالکل جیسے امی ابو، شوہر، اولاد، اپنی صحت ایمان کے لئے دعا کی جاتی ہے، اپنے دلی اور ذہنی سکون کے لئے دعا کرتے رہیں۔ آپکا سکون ضروری ہے۔ آپ ضروری ہیں۔
میں ہر اس ماں سے مخاطب ہوں جو کسی نہ کسی وجہ سے مام گِلٹ کا شکار ہے۔ مجھے آپ سے کہنا ہے کہ آپ پریشان نہ ہوں۔ آپ کوشش جاری رکھیے کہ ہمارے ذمہ کوشش ہی رکھی گیئ ہے۔ اور کوشش کیساتھ دعا کی گرہ لگا دیں۔ بس! جو بیت گئی سو بات گئی۔ پچھلے فیصلوں پر اب اس لمحے کے بعد سے پچھتانا نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نے وقت کی مناسبت سے جو بھی فیصلے کیے، اس میں بچوں کی خیر کو مقدم جانا۔ اس بات کا یقین خود کو بھی دلوائیں۔ خود سے بھی محبت کریں۔
نیّر تاباں
Deletar comentário
Deletar comentário ?