پاکستان تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف

49 Members
2 yrs ·Translate

ملکی سیاست پر بین الاقوامی ماحول کے سیاسی بادل کا سایہ

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعظم کو عدمِ اعتماد کے ذریعے ہٹانے کی کوشش ہو رہی ہے اگر یہ کوشش کامیاب ہو بھی گئی تو مقامی اسٹیبلشمنٹ اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک زبردست لڑائی ہوگی جو رواں سال نومبر تک چلے گی۔ اگر اپوزیشن کی یہ کوشش ناکام ہوگئی اور عمران خان نے مدت پوری کی تو یہ بھی پاکستان کی تاریخ میں پہلا وزیر اعظم ہوگا جو اپنی حکومت کی مدت پوری کریں گے تاریخ بنانے اور بگاڑنے کےلیے انسان کو بہت سے پاپڑ بیلنے ہوتے ہیں۔

عمران خان اقتدار کے منصب پر برقرار رہیں گے یا نہیں؟ یہ فیصلہ اپوزیشن کی نہیں بلکہ ملکی اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نے ہی کرنا ہے لیکن بندوق اراکین اسمبلی کی کندھے پہ رکھ کر۔ حامد میر اپوزیشن کے سب سے فیورٹ صحافی ہے۔ ان کے بقول اپوزیشن نے امریکن کانگریس سے مدد طلب کی ہے جس میں مولانا فضل الرحمن کا نمائندہ بھی امریکہ گئے ہوئے ہیں۔

حکمران اتحاد کے فیورٹ صحافی صحافی عمران ریاض خان کا دعوی کہ اپوزیشن پاکستان کے ایک بہت بڑے میڈیا مالک کے ذریعے سی آئی اے کے ساتھ معاملات سٹل کرنے میں مصروف ہے۔

اپوزیشن کا دعوی ہے کہ ہمارے پاس حکومت کے 24 اراکین ہیں اور حکومت کا دعوی ہے کہ ہمارے پاس بھی اپوزیشن کے لاتعداد اراکین رابطے میں ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سی آئی اے نے 20 ارب روپے جاری کی ہے اپوزیشن 24 ارب ڈیمانڈ کر رہی ہے جس کے ذریعے مسلم لیگ ن 14، پی پی پی 6 اور جے یو آئی ف 2 حکومتی اراکین کو خرید رہے ہیں۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ یہ رقم صرف ہضم کروانے کےلیے لیے جارہے ہیں۔

یہ بات طے شدہ ہے کہ سیاسی معاملات میں ہماری اسٹیبلشمنٹ کو پالیسی بدلتے دیر نہیں لگتی اس لیے یہ امکان بھی ہے کہ حکومت کے ذریعے روس کو خوش کیا گیا ہے اور اپوزیشن کے ذریعے امریکہ کو خوش کرے۔ تحریک انصاف کے ایک دوست کے بقول اگر یہ تحریک کامیاب ہوگئی تو چین اور روس یہی سمجھیں گے کہ امریکہ کے کہنے پر اسٹیبلیشمینٹ نے ہی یہ سب کروایا ہے۔

وزیر اعظم کے چائنا دورہ کے دوران ملکی سیاست میں عدم اعتماد کی بازگشت اور روس دورہ کے دوران ہنگامہ خیز میٹنگیں اور پھر روس- یوکرین کشیدگی میں پاکستان کا امریکی دباؤ مسترد کرنا خطے میں ایک نئی پنجہ آزمائی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔

کوئی مانے یا نہ مانے اس وقت اپوزیشن پر بالواسطہ اور بلاواسطہ امریکہ کا شدید دباؤ ہے۔ بالواسطہ یہ کہ بڑی پارٹیوں کے بے ریش قائدین کی اکثر آفشور جائیدادیں اور بلیک منی پراپرٹیز مغربی ممالک میں ہیں اور چھوٹی پارٹیوں کے باریش قائدین مغرب کے زیر سایہ عرب ممالک کے اقامہ ہولڈر اور مختلف مدوں میں مراعات یافتہ ہیں، آپ کو یہ جان حیرت ہوگی کہ مولانا فضل الرحمن نے کرونا ویکسین میں بھی امریکہ اور چین کی ترجیحات کو دیکھ کر لگایا ہے۔ (جسے میں نے خود ان کے ایک وٹس ایپ وائس میں سنا ہے)

مولانا فضل الرحمن اگر اپنے دوستوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک کریں گے تو جماعت ہاتھ سے نکل جائے گا اور اگر بگاڑ کو ترجیح دیں گے تو دھیرے دھیرے ورکرز ہاتھ سے نکل جائیں گے یوں انہوں نے ایک طرف سرمایہ داروں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو دوسری طرف ورکرز کو مشغول اور جذباتی رکھنے کےلیے لاحاصل سیاسی مشاغل کےلیے خود کو وقف کردیا ہے۔

بالفرض اگر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوجائے تو اسٹیبلشمنٹ مولانا فضل الرحمن کو ایک مضبوط تنظیم کے بغیر ملکی سیاست میں صرف اکھاڑ اور پچھاڑ کےلیے استعمال کریں گے لیکن اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں دیں گے یہ بھی نوٹ کرلیں۔

تاریخ میں پہلی بار مولانا فضل الرحمن سب سے زیادہ عرصہ اسمبلی سے باہر ہیں۔ 1990ء اور 1997ء میں نواز شریف کی گورنمنٹ میں بھی باہر رہے تھے لیکن یہ اسمبلیاں بمشکل دو ڈھائی سال چلی تھیں۔ اس بار ساڑھے تین برس سے مولانا صاحب اسمبلی سے باہر ہے، اگر اس بار بھی ایک کمزور تنے کے طور پر صرف استعمال ہوئے اور جماعت بنانے کی طرف توجہ نہیں دی تو یہ بات آج اپنے پاس لکھ کر رکھیے کہ وہ بشرطِ زندگی آئندہ پانچ برس بھی سڑکوں پر ہی ہوں گے۔

2 yrs ·Translate

پاکستان ذندہ باد

2 yrs ·Translate
سب کو یہاں ویلکم
گالیوں کے علاوہ سیاست پر یہاں ہر بات ڈسکس کی جا سکتی ہے گالیاں دینے والے کو ریموو کر دیا جائے گا ۔شکریہ