بندو یہ #مدینہ ہے، یہاں کے #کتوں کا بھی ادب ہے
رمضان سے قبل ڈاکٹر اسعد تھانوی صاحب سے ملاقات ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر چلا تو ڈاکٹر صاحب نے اپنا ایک واقعہ سنایا۔
فرمانے لگے کہ میں 1980 میں اپنے دو دوستوں کے ساتھ مدینے گیا۔ مدینے کے ایک میزبان جو ہمیں کھانے کے لیے کسی ریسٹورنٹ لے گئے۔ کھانا کھاتے ہوئے ایک کتا ہماری طرف منہ کرکے سامنے بیٹھ گیا۔ ایک ساتھی نے مرغی کی ران کا ایک ٹکڑا اس کے سامنے پھینکا تو کتے نے منہ موڑ لیا، مرغی کی ران کو منہ تک نہیں لگایا اور ہماری طرف کمر کرکے بیٹھ گیا، گویا ناراض ہوگیا۔
میزبان کی جب نظر پڑی تو وہ فوراً اٹھے، ویٹر سے ڈسپوزبل پلیٹ منگوائی، مرغی کی ران اٹھا کر اس میں رکھ کر پلیٹ کتے کے سامنے رکھی تو کتے نے کھانا شروع کردیا۔
ڈاکٹر اسعد تھانوی فرمانے لگے کہ ہم یہ منظر دیکھ کر سکتے میں آگئے اور بہت حیران ہوئے تو میزبان نے کہا کہ اللہ کے بندو یہ مدینہ ہے، یہاں کے کتوں کا بھی ادب ہے، یہاں ان کو بھی اگر کوئی کھانے کو دیتا ہے تو اس طرح ادب سے دیتا ہے ورنہ یہ نہیں کھاتے۔
اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد تصور کیجیے کہ جنہوں نے آج مدینہ میں بلکہ مسجد نبوی میں روضہ رسول کے سامنے تماشہ دکھایا ہے کتنے گھٹیا قسم کے لوگ ہیں۔منقول