ڈائیبیٹک مریضوں کے لیے ایک دیسی نسخہ
حکیم فاروق سومرو
شوگر کے مریض اگر دارچینی، لونگ، سونف اور جائفل کا قہوہ ہی پیتے رہیں تو شوگر کنٹرول رہے گی۔
بنانے کا طریقہ
ایک چائے کا چمچ سونف
ایک انچ کا ٹکڑا دار چینی تقریباً دو گرام
دو سے تین لونگ کچلے ہوئے
اور جائفل کا ایک ٹکڑا دو گرام
ڈیڑھ کپ پانی میں ڈال کر ابالیں
ایک کپ رہنے پر چھان کر پی لیں۔
(سونف بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ڈالی جاتی ہے)
قہوا پینے سے پہلے اپنے معالج سے اس بارے میں ضرور ڈسکس کیجیے۔
دوسری شادی اور مرد کی ٹھرک
ہم نے 2018 میں عامر لیاقت حسین کی دوسری شادی پر ایک پوسٹ کی تھی کہ پہلی بیوی کے ہوتے ہوۓ دوسری شادی مرد کی صرف ایک ٹھرک ہے اور کچھ بھی نہیں۔ اس پر ہماری وال پر ایک طوفان اُمڈ آیا تھا، پاکستانی مسلمان مرد سے یہ برداشت ہی نہیں ہو سکتا کہ کوئی اسے دوسری شادی سے روکے چاہیے خیالوں یا خوابوں میں ہی کیوں نا ہو۔ زیادہ تر نے یہ کہا کہ دوسری شادی خدا کا حکم ہے اور وہ ایک سنت پوری کرتے ہوے اپنا شرعی فریضہ انجام دیتے ہیں۔دوسری وجہ یہ بتائی کہ ایک سے زیادہ عورت رکھنا مرد کی ضرورت ہے۔
ہمارا تب بھی اور اب بھی یہ ماننا ہے کہ ایک سے زیادہ شادی کرنا مرد کی ٹھرک ہے اور کچھ بھی نہیں۔ ورنہ اس موجودہ زمانے میں ایک عورت اور اس سے پیدا ہوے بچوں کو رکھنا، اچھی تربیت کرنا بہت مشکل اور مہنگا کام ہے۔
بات مساوی حقوق دینے کی نہیں اور نہ ہی انصاف کرنے کی ہے۔ بات یہ ہے کہ کیا ایک مرد کے پاس اتنا وقت اور سرمایہ ہے کہ اپنے درجن بچوں کی اچھی تربیت کر سکے؟ ان کو پورا وقت دے سکو؟ جواب مکمل نفی میں ہے۔ اج کے وقت اور معاشرے میں ایسا ممکن نہیں ہے۔
عموما مرد دوسری شادی چالیس یا پنتالیس کی عمر کے بعد جب اس کے پاس اچھا خاصہ پیسہ جمع ہو جاتا ہے تب کرتا ہے۔ اس وقت تک پہلی بیوی کے ساتھ تقریباً بیس سال گزر چکے ہوتے ہیں، بچے نوجوانی کی عمر تک پہنچنے والے ہوتے ہیں۔ پہلی بیوی نے اپنے شوہر کے ساتھ تنگی ترشی کے ساتھ وقت گزارا ہوتا ہے۔ ہر خوشی، غم میں ساتھ دیا ہوتا ہے۔ اس وقت اس کے ساتھ ایسی حرکت کرنے کا سیدھا سادا مطلب، بے وفائی اور دھوکہ دینا ہے۔
ایک جواز یہ بھی دیا جاتا ہے کہ دوسری شادی مرد کی ضرورت ہے ، مطلب اس کا یہ ہے کہ جنسی طور پر ایک عورت مرد کی ضرورت پوری نہیں کر سکتی۔ اس سے مضحکہ خیز بات دوسری نہیں ہے۔ اگر کسی مرد کی چار بیویاں ہیں تو اس کے لیے ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ جنسی طور ہر چاروں کو مطمئن کر سکے۔ یہ غلط فہمی برصغیر کے مرد میں پائی جاتی ہے کہ جنسی طور پر مرد طاقت وار ہوتا ہے اور عورت میں جنسی خوائیش ہوتی ہی نہیں، یا کم ہوتی ہے۔ جبکہ میڈیکلی عورت مرد سے جنسی طور پر زیادہ طاقت رکھتی ہے۔
دُنیا میں کوئی بھی فرد (چاہیے عورت ہو یا مرد) پیار کو بانٹ نہیں سکتا یا کر سکتی ہے۔ محبت کو بانٹنا انسانی نیچر کے خلاف ہے۔ ہمارے انڈو پاک میں تو ساس کو بہو برداشت نہیں ہوتی کہ وہ لڑکی اب اس کے بیٹے کو اس کے ساتھ شیر کر رہئی ہوتی ہے۔ ماں کو سمجھ ہی نہیں ا رہئی ہوتی کہ ماں اور بیوی کی محبت میں زمین اسمان کا فرق ہے۔
عموماً دیکھا گیا ہے کہ دوسری شادی اور اس سے پیدا ہوۓ بچے اس مرد کے مرنے کے بعد پہلی اولاد ان کو وراثت سے محروم کر دیتے ہیں۔ کیونکہ پہلی اولاد اب جوان ہے اور باپ کا بزنس اور جائداد وغیرہ سنبھال چکے ہوتے ہیں ، جبکہ دوسری بیوی سے ہوئی اولاد چھوٹی ہوتی ہے۔ یا بعض دفعہ مرد پہلی بیوی اور اس کے بچوں کی حق تلفی کرتے ہوۓ دوسری بیوی اور اس کے بچوں کے نام سب کچھ کر دیتے ہیں۔اس معاشرے میں یہ ہی دیکھا گیا ہے کہ انصاف کبھی بھی نہیں ہوتا۔ یا تو پہلی بیوی اور اولاد خوار ہوتے ہیں یا دوسری بیوی اور اولاد سڑک پر ا جاتے ہیں۔
اکثر مزہبی لوگ بھی دوسری شادی کا جواز پیش کرتے ہیں کہ ادھر ادھر منہ مارنے سے بہتر ہے کہ حلال شادی کر لے۔ سوال یہ ہے کہ وہ مرد کیوں ادھر ادھر منہ مارے؟ اس مرد کے اندر کتنی آگ بھری ہوئی ہے کہ ایک عورت اسے ٹھنڈا نہیں کر سکتی؟
مرد کی ہو یا عورت کی، شادی ایک ہی ہوتی ہے اور وہ ہے پہلی شادی۔ اس میں مشورہ یہ ہی ہے کہ پہلی شادی کرتے وقت ہی اچھی طرح دیکھ بھال کر لی جاۓ کہ بعد میں یہ الزام نہ لگے کہ انڈر سٹینڈنگ نہیں ہوئی اس لیے دوسری کر لی۔
ایک وجہ یہ دی جاتی ہے کہ کچھ عورتوں کی شادی جہز نہ ہونے یا کسی اور وجہ سے نہیں ہو پاتی۔ اس لیے مرد کے لیے دوسری شادی ضروری ہے۔ لڑکی کی شادی نہیں ہو سکی تو اس کی وجوہات معاشرتی ہے ، جیسے کہ جہز یا والدین کا خوب سے خوب تر کی تلاش میں لڑکی کو گھر بیٹھاۓ رکھنا۔ تو حکومت اور ایک فرد کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ ان وجوہات کو ختم کریں، ان فضول رسومات کی حوصلہ شکنی کریں نہ کہ دوسری شادی کو فروغ دیں۔
ایک بیوی کے ہوتے ہوۓ دوسری شادی ایک حماقت کے سوا کچھ نہیں، پہلی بیوی اور اس سے ہوۓ بچوں کے ساتھ ساتھ دوسری بیوی اور اس سے ہوے بچوں کے ساتھ بھی زیادتی کے سوا کچھ نہیں۔ (عامر لیاقت حسین کی دوسری شادی کے وقت پہلی بیوی اور بچوں کا بہت بُرا ری ایکشن اس بات کا ثبوت ہے)
اس پوسٹ کو براہ کرم مزہب سے یا پندرہ سو سال پہلے یا ابھی کے عرب معاشرے سے جوڑنے کی کوشش مت کیجیے کہ ہمارا برصغیر کا معاشرہ عرب معاشرے سے ایک دم مختلف ہے۔
کنفیوشس سے اس کے شاگرد نے سوال کیا کہ کسی ملک کے لیے سب سے اہم کیا چیز ہے ؟
(1) زمین (2)فوج (3) عوام۔
جواب میں اس نے کہا کسی بھی ملک کے لیے سب سے اہم چیز اس کے عوام ہوتے ہیں اگر زمین چھن جائے تو عوام اسے دوبارہ حاصل کرلیں گے ، اگر فوج کمزور ہوجائے تو عوام اس کو دوبارہ مضبوط کردیں گے
لیکن اگر عوام کمزور ہو جائیں تو پھر نہ زمین باقی بچے گی اور نہ ہی فوج۔ اس لیے کسی بھی ملک کو قائم اورمضبوط اس کے عوام کرتے ہیں۔