2 jr ·Vertalen

اڑنگ کیل، نیلم، کشمیر
اڑنگ کیل نیلم وادی میں موجود کیل کے بلمقابل سطح سمندر سے8,379 فیٹ کی بلندی پر موجود ایک خوبصورت گاؤں اور سیاحتی مقام ہے۔ مقامی لوگوں کے بیانیہ کےمطابق یہاں ایک ہی خاندان کے لوگ آباد ہیں جن کا تعلق مغلیہ خاندان سے ہے اور اڑنگ کیل کا نام بھی اورنگزیب بادشاہ کے نام کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔
شاردہ سے ڈیڑھ گھنٹے (20 کلومیٹر) کی مسافت پر کیل ( راستے میں انسانی شکل سے مشابہہ مشہور چٹان بھی آتی ہے) اور پھرکیل سے اڑنگ کیل جانے کیلئے صرف دو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے جوکہ آپ تین گھنٹے کی ہائکنگ کرکے ، جس میں ایک پہاڑ سے اتر کر دوسرے پہاڑپر چڑھنا شامل ہے۔ یا پھر مقامی انتظامیہ کی بنائی ہوئی چئیر لفٹ استعمال کرکے جا سکتے ہیں جس کو مقامی زبان میں ڈولی کہا جاتا ہے( اگرچہ پنجاب میں ڈولی کا کانسیپٹ اور ہے جو کہ شادیوں اور دلہن سے جڑا ہے ? )لیکن اڑنگ کیل کی ڈولی بلا تفریق مرد و زن، شادی شدہ و غیر شادی شدہ سب کے لیے اپنے آہنی کندھوں کی سروس فراہم کرتی ہے۔ اس ڈولی کو رورل ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ ،پاک فوج کی سپروائزری میں ایڈمنسٹریٹ کرتا ہے اور یہ آنے جانے کے کرایہ کی مد میں دو سو روپے فی کس چارج کرتے ہیں۔( غالباً ایک ہی ڈولی اور رش ہونے کے باعث اس کی انتظامیہ کا رویہ سیاحوں سے انتہائی بد تمیزی والا ہے)
ڈولی سے اتر کر تیس منٹ کی ہائیکنگ ہے جس کی بعد آپ کے سامنے اڑنگ کیل اپنی تمام تر رعنائیوں سمیت جلوہ افروز ہوتا ہے۔ اس کے چاروں جانب جنگل اور جنوب کی طرف بلندو بالا پہاڑ ہیں۔ صبح کے وقت اڑنگ کیل کا افسانوی حسن کسی طلسم ہوشربا کا منظر پیش کرتا ہےاور اکثر الفاظ احساسات کی عکاسی کرنے سے قاصر ہوتے ہیں اور انسان خود کو آسمانوں سے اوپر کے جہاں میں پہنچا ہوا محسوس کرتا ہے (گوکہ مقامی لوگوں اور ہوٹل والوں کاانتہائی بد تمیز رویہ آپ کو جلد ہی واپسی زمین پر لینڈکروا دیتا ہے)۔ تاحد نگاہ پھیلا سبزہ زار، مقامی لوگوں کی اگائی ہوئی فصلیں، کشمیری طرز تعمیر کے گھر اور ہٹس اور بیک گراؤنڈ میں چاروں طرف بلندو بالا پہاڑ بلاشبہ اس بات پر مہر ثبت کرتے ہیں کہ کشمیر دنیا کی جنت ہے۔
اڑنگ کیل میں جندر نامی نالہ بہتا ہے جوکہ دریائے نیلم میں جاکر ضم ہوتا ہے۔ کوچہ نامی جگہ پر بنا ہوا بجلی گھر اڑنگ کیل کو بجلی سپلائی کرتا ہے اس کی برائے نام بجلی کے آنے کا عمومی دورانیہ شام سے صبح ہے۔ سخت سردیوں میں یہاں کا درجہ حرارت منفی دس سے بھی نیچے گرجاتا ہے۔ اڑنگ کیل کی سب سے اونچی چوٹی سے آپ بیک وقت نوری ٹاپ، شاؤنٹر پاس، ہری پربت، دومیل اور کوہ ہمالیہ کے کئی گمنام بلندو بالا پہاڑوں سمیت نانگا پربت کی جھلک بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ان ہی چوٹیوں کے پیچھے آپ کو مقبوضہ کشمیر کے گاؤں بھی نظر آئیں گے۔
یہاں پر اگر آپ کو ایک خوفناک ہیت میں کوئی ٹرک نظر آئے تو بلکل بھی مت سوچیے گا کہ آپ نے کوئی “رانگ ٹرن” لے لیا ہے۔ مقامی لوگ اس ٹرک کو کٹھوہ کہتے ہیں اور اس طرح کے دو ٹرک اڑنگ کیل میں چھوٹے چھوٹے پارٹس کرکے کندھوں پر اٹھا کرلائے گئے ہیں اور تمام تر مقامی نوعیت کی کنسٹرکشن اور لکڑیوں کی شفٹنگ میں یہ ٹرک استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
*شہر، ملک ،علاقے یا اقوام برے نہیں ہوتے۔ یہ تو وہاں کے لوگ ہوتے ہیں جوکہ ان علاقوں کی پہچان اور چہرےبنتے ہیں اور اپنے لردار کا عکس اپنے علاقے پر چھاپ کر اس کی بری پہچان بنادیتے ہیں۔ ہمیں بھی اپنے نیلم کے تمام خوشگوار سفر کے دوران اڑنگ کیل میں کچھ ایسے ہی لوگوں کےخراب رویوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اڑنگ کیل کے مقامی لوگوں کے برےرویوں پر ہمارے آفس اور سفر کےساتھی محترم Saef Meer بھائی(جو کہ خود بھی نیلم ویلی سے تعلق رکھتے ہیں) کی تفصیلاًتحریر ان کی وال پر دیکھی جاسکتی ہے۔
—سلمان طارق

#neelumvalley #lakeview #neelum_valley_ajk #neelum #kashmir #tourism #arang_kel #pakistan #heavenonearth

image
image
image
image
+6