امریکا کا سالانہ بجٹ تقریباً ساڑھے چار ٹریلین ڈالر ہے۔ یعنی ساڑھے چار ہزار ارب ڈالر۔ روپے میں تو شاید اس کا حساب لگانا ہی مشکل ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں مسلمانوں کے سنہرے دور میں صرف ایک شخص کل امریکی بجٹ سے زیادہ دولت کا مالک تھا۔ وہ تھا افریقی ملک مالی کے مسلم بادشاہ منسا موسیٰ۔ (وفات: 1336) ان کے اثاثوں کا تخمینہ 4.6 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ جو دستیاب انسانی تاریخ کا سب سے مالدار شخص گزرا ہے۔ منسا موسیٰ عوام پر سونا چاندی کی باقاعدہ بارش کرتے تھے۔ حج کے سفر میں انہوں نے 125 ٹن سونا عوام میں تقسیم کیا۔ اس سے قبل 964 میں اندلس کی اموی خلافت کے خزانے میں 2.5 ٹریلین ڈالر کے مساوی دولت بے کار پڑی رہتی تھی۔ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ یہ اسلام کے منصفانہ معاشی نظام کی برکت تھی۔ جس نے سب کو نہال کر دیا تھا۔ آج بھی اگر یہ نظام نافذ ہو جائے تو خیر وبرکت کی ایسی ہی بارش ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ سودی نظام کے ہوتے ہوئے ہم لاکھ جتن کرلیں، کبھی بھی ہماری معاشی حالت بہتر نہیں ہوسکتی۔

image