نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ.. "ہمارے پاس یوکرین میں نیٹو فوجیوں کی تعیناتی کا کوئی منصوبہ یا ارادہ نہیں ہے ہم نے انکی بہت مدد کی ہے، بہترین اور جدید آرمی تیار کرنے میں سپورٹ فراہم کی"
یہ ہے مغرب و نیٹو کی اوقات اور اصلیت جو یوکرائن سے کہہ رہے تھے کہ روس سے جنگ کرو ہم تمھارے ساتھ ہیں مدد کو پہنچ جائیں گے، ہلہ شیری دو، اپنی مدد کا یقین دلاؤ، اکساؤ، پھر آنے والے خطرے سے ڈراؤ اور جنگ میں دھکیل دو جب تباہی سر پہ آن پہ پہچنے تو پیچھے ہٹ کر تماشہ دیکھو جیسے مغرب نے افغانستان میں کیا، عراق، شام، یمن میں کیا.
روس کو برا بھلا کہا جاسکتا ہے مگر سب سے بڑی بیوقوفی یوکرائن کی ہے جس نے نیٹو کی آمد اور امریکہ و اتحادیوں پہ یقین کیا اور روس کو ٹکر دینے پہنچ گیا، روس نے جنگ میں امریکہ و حواریوں سے پھر بھی ذرا بہتر رویہ اپنایا کہ حتی الامکان ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا اور ساتھ میں امریکہ و اتحادیوں کو دھمکی بھی دے دی کہ آگے بڑھے تو نقصان اٹھاؤ گے.
قوی امکان ہے کہ یوکرائن کی افغان آرمی جیسی تیار کی گئی نیٹو و امریکیوں کی فورسز کی زبردست پٹائی کے بعد ہمارے پڑوسی دیش بھارت کو بھی اندازہ ہوا ہو گا کہ جس مغرب کی خاطر وہ مشرق میں آگ لگائے بیٹھا ہے اس مغرب کی اصلیت یہی ہے کہ جب مصیبت آتی ہے تو بھاگ کھڑا ہوتا ہے، یقیناً گزشتہ روز مودی اور پیوٹن کے ٹیلیفونک رابطے میں مودی کو یہ بات سمجھائی گئی ہوگی.
وہ مشرف ہی تھا جس نے اس سفید ہاتھی کو اپنی محبتوں کا یقین دلا کر افغانستان میں لا کر وہ گھسیٹا کہ آج یہ سوائے دھمکیوں کے اور کچھ نہیں کرسکتے، مشرف کو ادراک تھا کہ ان کو افغانستان کے علاوہ اور کہیں نہیں مارا جاسکتا مگر یہ ہر طرف سے ڈسیں گے اور پھر وہی ہوا جو ہم نے دیکھا.
#انوکھاسپاہی
#بلال_خان_آفریدی
#بلال_خان_آفریدی
#بلال_خان_آفریدی
#بلال_خان_آفریدی
Aish Mohammed
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?
Abdul Rauf Kalmati Baloch
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?
Abdul Rauf Kalmati Baloch
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?
MUHAMMAD jehangir
وسطی ایشیا، عرب ، جنوبی ایشیا اور آسیان ممالک میں سے کسی نے بھی روس کو جارح کہہ کر مزمت نہیں کی ، اہم نقطہ یہ ہے کہ غیر جانبدار رہنے والے ممالک کا وزن بھی روسی پلڑے میں پڑ رہا ہے ۔
مستقبل میں جنگ کا دائرہ اور طریق کار پوتن کی حکمت عملی کے تحت چلا تو بہتر ہے بصورت دیگر یہ روس یورپ تصادم میں ڈھل کر کرہ ارض پر ایک اور تباہی کا سبب بن سکتی ہے، اس مرحلے پر تا حال پینٹاگون نے کافی زمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور روسی ایٹمی تھرٹ کے بعد بھی رد عمل ٹھنڈا دے کر آگ پہ پانی ڈالنے کی سعی کی ہے؛
امریکہ بزدل کم اور زمہ دار دانا بزرگ زیادہ ثابت ہو رہا ہے ۔
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?