آج سیدنا امام موسیٰ علیہ السلام کی تاریخ وفات ہے ۔
آپ علیہ السلام نے 25 رجب 183 ھ میں وصال فرمایا تھا ۔

آپ بڑی شان کے مالک تھے ، حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں:

ایک دفعہ آپ کنویں سے پانی پینے لگے تو دستِ مبارک سے برتن کنویں میں گر گیا ۔

آپ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا:

جب مجھے پانی کی پیاس لگتی ہے تو میرا پالنے والا تُو ہوتا ہے ، اور جب میں کھانے کا ارادہ کرتا ہوں تو تیری ذات ہی میری طاقت ہوتی ہے ۔
اے میرے اللہ ، اے میرے آقا ﷻ اِس برتن کے علاوہ میرے پاس دوسرا برتن نہیں ہے ، مجھے اِس سے محروم نہ فرما ۔۔۔۔۔۔۔ !

( مشہور ولی اللہ ) حضرت شَقِیق بَلخی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

اللہ کی قسم ، میں نے دیکھا کہ کنویں کا پانی اوپر آگیا اور آپ نے ہاتھ بڑھا کراپنا برتن پکڑ لیا ۔
پھر آپ نے وضو کرکے نماز ادا کی اور اُس برتن میں مٹی ڈالی اور ہلا کر پی گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جب میں نے طلب کیا ( کہ جو پی رہیں مجھے بھی عنایت فرمائیں ) تو آپ نے میری طرف برتن بڑھا دیا ۔
میں نے جب اس سے پیا تو وہ ( مٹی نہیں تھی ، بلکہ ) شکر اور سَتُو تھے ۔
بخدا میں نے آج تک ایسی لذیذ چیز نوش نہیں کی ۔
( وہ اتنی لذیذ اور برکت والی چیز تھی کہ ) میں نے سیر ہوکر پی تو کئی روز تک مجھے کھانے کی طلب نہ ہوئی ۔

( ملخصاً: مثیر الغرام الساکن الی اشرف الاماکن ، ت امام ابن جوزی رحمہ اللہ ، ص 402 ، 403 ، ط دارالحدیث القاہرہ ، س 1994ء )

آپ کا مزار شریف آج بھی مرجع خلائق ہے ، وہاں حاضر ہو کر مانگی گئیں دعائیں قبول‌ ہوتی ہیں ۔

علامہ عبدالرؤف مناوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

اہل عراق کے ہاں یہ بات مشہور ہے کہ آپ اللہ کے ہاں حاجتیں پوری ہونے کا دروازہ ہیں ۔

( الکواکب الدریۃ فی تراجم السادۃ الصوفیۃ ، ص 172 ، ر 185 )

علامہ دمیری اور مفتی نقی علی خان رحمھمااللہ نے امام شافعی کایہ قول نقل کیاہے کہ:

امام موسی کاظم کی قبر دعا کی قبولیت کے لیے تریاق مجرب ہے ۔

( حیاۃ الحیوان الکبری ، ت علامہ دمیری رحمہ اللہ ، ج 1 ، ص 160 ، دار احیاءالتراث العربی بیروت ۔ احسن الوعا لآداب الدعاء ص 32 ، م رضا اکیڈمی بمبئ )

اللہ کریم‌ ہمیں اہل بیت پاک کی برکتوں سے کبھی محروم نہ کرے ، ان کے طفیل ہمارے دین و دنیا آباد رہیں ۔
الحمدللہ مجھے کئ بار آپ کے مزار شریف پر حاضری دینے کا شرف حاصل ہوا ھے
یہ جنوری 22 کی حاضری کی تصاویر ھیں


27-2-2022 ء

image
image
image
image