ڈیزل ۔۔۔۔حقیت یا گالم گلوچ ؟
الزام تراشی مطابق واقعہ ہو تو حقیقت اور جرم بن جاتی ہے۔
مخالف واقعہ ہو تو گالم گلوچ کا شکل دھار لیتی ہے ۔
گالم گلوچ خود ایک انتہائی ۔قبیح ۔
خبیث اور گھٹیا عمل ہے لیکن جب اس کا مرتکب کسی اعلی منصب کا حامل ہو تو اس کی گھٹیاپن اور خبث اور بھی بڑھ جاتی ہے یہاں تک کہ اس اعلی منصب کے مرتکب کو بھی گھٹیا ۔
کمینہ اور خبیث تصور کیا جاتاہے ۔
اخلاق سے عاری وزیراعظم کی زبان نامبارک سے ایک طویل عرصہ سے یہ الزامی لفظ آپ سنتے جارہے ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ یہ مطابق واقعہ ہے یا مخالف واقعہ ؟
ملک کا بچہ بچہ بھی اب جان چکا ہے کہ یہ مخالف واقعہ ہے ۔
کیوں ؟
اس لۓ کہ جس چینی چپلی زبان سے یہ لفظ نکل رہا ہے یہ اب ایک عام فرد نہیں ۔
عام لیڈر نہیں بلکہ وقت کا ایک حاکم ہے ۔
نااہل ہی صحیح ۔نالائق ہی صحیح کٹھ پتلی ہی صحیح ۔
جبکہ جس ہستی کو تارگٹ کیا جارہاہے وہ چیلنج پر چیلنج بھی دے رہاہے لیکن مجال ہے کہ اس کا ایک بال بھی بھیگا کرسکے ۔
معلوم ہوا یہ الزامی لفظ مخالف واقعہ ہے ۔
جب مخالف واقعہ ہے تو اس کی حیثیت صرف گالم گلوچ کی رہ گئی یا نہیں ؟
اب یہ گالی کون دے رہا ہے؟
ایک بڑا سیاسی لیڈر۔
کون؟؟
وقت کا وزیراعظم ۔
کون؟؟؟
ریاست مدینہ کا حکمران ۔
کس کو دے رہاہے؟
وقت کے مجدد الف ثانی کو۔
کس کو؟؟
وقت کے شیخ الہند کو ۔
کس کو ؟؟؟
وقت کے حسین احمد مدنی کو ۔
محترم قارئین ذرا سنجیدگی سے سوچئے اگر گالم گلوچ گھٹیا ۔
کمینہ اور خبیث عمل ہے تو ایسے عمل کامرتکب ہمارا وزیراعظم گھٹیا نہیں ؟
کمینہ نہیں؟
خبیث نہیں ؟
اگر واقعی ہے اور ہے بھی۔
تو کیا ہمارے پاکستانیوں کیلۓ یہ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام نہیں ؟
ہم کیوں اتنی بے حسی ۔
غفلت اور غیرسنجدگی اپنانے لگیں کہ گلی اور چوراہوں پر گھومنے والے ۔
گالم گلوچ کے عادی ۔
لوفر ۔
لفنگوں جیسوں کو بھی وزارت عظمی جیسی مقدس منصب دینے سے نہیں کتراتے ؟؟؟


#jui #facelore #juipakofficial #maulanafazlurrehman

image