#ابن_حبان_اور_عبدالله_بن_مسلم_بن_قتيبة_الدينوري_کے_مطابق_تمام_اصحاب_بدرؓ_نے_علیؓ_کی_بیعت_کی

( #فضائل_علىؓ )

پوسٹ : ( 8 )

✍️ : أبو مصعب الأثــري

🗒 امام ابن حبان کتاب ’’ الثقات ‘‘ میں فرماتے ہیں :

لما کان من أمر عثمان ما کان قعد علی بیته وأتاہ الناس یھرعون إلیه کلھم یقولون : أمیر المؤمنین علي ، حتی دخلوا علیه دارہ وقالوا : نبایعك لابد من أمیر وأنت أحق ، فقال : عليّ : لیس ذلك إلیکم ، إنما ذلك لأھل بدر ، فمن رضي به أھل بدر فھو خلیفة ، فلم یبق أحد من أھل بدر إلا أتي علیاً یطلبون البیعة وھو یأبي علیھم ، فجاء الأشتر مالك بن الحارث النخعي إلی عليّ فقال له : ما یمنعك أن تجیب ھؤلاء إلی البیعة؟ فقال : لا أفعل عن ملأ و شوری ، وجاء أھل مصر فقالوا : ابسط یدك نبایعك ، فوالله ! لقد قتل عثمان ، وکان قتله لله رضی ، فقال عليّ کذبتم ، ما کان قتله لله رضی ! لقد قتلتموہ بلا قود ولا حد ولا غیرہ ، وھرب مروان فطلب فلم یقدر علیه فلما رأی ذلك علي منهم خرج إلى المسجد وصعد المنبر وحمد الله وأثنى عليه بما هو أهله ثم قال : يا أيها الناس ! رضيتم مني أن أكون عليكم أميرا؟

فکان أول من صعد إلیه المنبر طلحة فبایعه بیدہ ، وکان إصبع طلحة شلاء فرآہ أعرابي یبایع فقال : ید شلاء وأمر لا یتم ، فتطیر علی منھا وقال : ما أخلفه أن یکون کذلك ، ثم بایعه الزبیر وسعد وأصحاب رسول الله صلي الله عليه وسلم .

جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا معاملہ ہوگیا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ گئے تو لوگ دوڑتے ہوئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور یہ سب لوگ کہنے لگے : امیر المؤمنین علی ، حتی کہ یہ لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوگئے اور کہا : ہم آپ کی بیعت کرتے ہیں امیر ہونا ضروری ہے اور اس امارت کے لئے حق دار آپ سے بڑھ کر کوئی اور نہیں ہے ، علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : خلیفہ کو منتخب کرنا تمہارا کام نہیں بلکہ خلیفہ کا انتخاب کرنا اھل بدر کا کام ہے ، پس جس کی خلافت پر اھل بدر راضی ہوں وہی خلیفہ ہوگا ، اھل بدر میں سے کوئی بھی باقی نہ رہا سب کے سب اہل بدر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تاکہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کریں اور وہ بیت لینے سے انکار کررہے تھے ، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اشتر مالک بن حارث نخعی رحمہ اللہ آئے اور ان سے کہا : آپ کیوں ان لوگوں کی بیعت لینے سے منع کر رہے ہیں تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : صاحب اختیار اور شوری کے بغیر میں یہ نہیں کروں گا ، اہل مصر نے آکر کہا : اپنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ ہم آپ کی بیعت کریں ، پس اللہ کی قسم ! عثمان قتل کردیئے گئے اور ان کا قتل اللہ کی رضا تھا ، پس علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم جھوٹ بولتے ہو عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل اللہ کی رضا کے لئے نہ تھا ! تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بغیر کسی بدلہ کے ، بغیر کسی حد ، نہ کوئی اور کے قتل کیا ہے ، مروان بھاگ گیا تھا پس اس کو طلب کیا گیا لیکن اس کو پکڑ نہ سکے جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے درمیان یہ معاملات دیکھے تو مسجد کی طرف نکلے اور منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثناء کی جیسا کہ اس حمد و ثناء کا اللہ مستحق تھا اس کے بعد فرمایا : کیا تم لوگ اس بات سے راضی ہو کہ میں تم پر امیر بن جاؤں؟ .

چنانچہ سب سے پہلے سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کی انگلیاں مفلوج تھیں جب اعرابی نے اُنہیں بیعت کرتے ہوئے دیکھا تو وہ کہنے لگا : اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کی انگلیاں مفلوج تھیں ، پس جب ایک اعرابی نے اِن کو بیعت کرتے ہوئے دیکھا تو کہا : ایسا ہاتھ جو مفلوج ہے اور یہ کام ایسا ہے جو مکمل نہیں ہو سکتا۔ طلحہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے کے بعد سیدنا زبیر اور سعد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی .

📕 ( کتاب الثقات لإبن حبان - تألیف : الإمام الحافظ أبي حاتم محمد بن حبان بن أحمد التمیمي البستی المتوفیٰ ٣٥٤ ھـ - حواشي : ابرھیم شمس الدین / ترکي فرحان المصطفی - ۱/٢١٥ - دارالکتب العلمیة - بيروت لبنان ) .

🗒 الإمامة والسياسة کے مؤلف : أبو محمد عبد الله بن مسلم بن قتيبة الدينوري کہتے ہیں :

فقال أبو ثور كنت فيمن حاصر عثمان فكنت آخذ سلاحي وأضعه وعلي ينظر إلي لا يأمرني ولا ينهاني فلما كانت البيعة له خرجت في أثره والناس حوله يبايعونه فدخل حائطا من حيطان بني مازن فألجئوه إلى نخلة وحالوا بيني وبينه فنظرت إليهم وقد أخذت أيدي الناس ذراعه تختلف أيديهم على يده ثم أقبل إلى المسجد الشريف وكان أول من صعد المنبر طلحة فبايعه بيده وكانت أصابعه شلاء فتطير منها علي فقال ما أخلقها أن تنكث ثم بايعه الزبير وسعد وأصحاب النبي صلى الله عليه وسلم جميعا .

ابو ثور کہتے ہیں :

جن لوگوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا میں ( اس دوران ) ان میں موجود تھا میں نے اپنا ہتھیار لے کر اسے نیچے رکھا ہوا تھا جب کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ مجھے دیکھ رہے تھے ، نہ وہ مجھے حکم دیتے تھے اور نہ منع کرتے تھے۔ جب سیدنا علی رضی اللہ کی بیعت ہوئی تو میں ان کے پیچھے پیچھے نکلا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اردگرد جو لوگ موجود تھے وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کر رہے تھے جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ بنی مازن کی دیواروں میں سے ایک دیوار میں داخل ہوئے تو لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایک کھجور کے درخت کے پاس لے گئے۔ اور وہ لوگ میرے اور اُن کے درمیان آگئے چنانچہ میں نے ان کی طرف دیکھا تو لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا بازو پکڑے ہوئے اُن کے ہاتھ پر اپنے ہاتھوں کو رکھ کر بیعت کر رہے تھے پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسجد نبوی شریف کی جانب متوجہ ہوئے اور جو شخص سب سے پہلے منبر پر چڑھے وہ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ تھے چنانچہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کی انگلیاں مفلوج تھیں چنانچہ اس مفلوج انگلیوں سے بیعت کرنے کسے مراد یہ لی کہ یہ بیعت خوشدلی کے ساتھ نہیں بلکہ یہ بیعت توڑنے کے لیے کی گئی ہے پھر اس کے بعد سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی اس کے ساتھ ہی سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اصحاب نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی . 179 / 1

📕 ( الإمامة والسياسة - الشاملة الذهبية - المؤلف : أبو محمد عبد الله بن مسلم بن قتيبة الدينوري (المتوفى: ٢٧٦ هـ) - تحقيق : خليل المنصور - الناشردار الكتب العلمية - بیروت - ١٤١٨ه ١٩٩٧م ) .

image