#امام_حسن_بصری_کے_مطابق_صحابہؓ _نے_عثمانؓ_کی_شہادت_کے_بعد_بطور_خليفة_سب_سے_بہتر_شخص_کا_انتخاب_کیا

( #فضائل_علىؓ )

پوسٹ : ( 9 )

🗒 ٩٧٦ - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: نا مُحَمَّدٌ، يَعْنِي: ابْنَ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفٌ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ الْحَسَنِ، فَذَكَرُوا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ جَوْشَنٍ الْغَطَفَانِيُّ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، إِنَّمَا أَزْرِي بِأَبِي مُوسَى اتِّبَاعَهُ عَلِيًّا، قَالَ: فَغَضِبَ الْحَسَنُ حَتَّى تَبَيَّنَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ قَالَ: فَمَنْ يُتَّبَعُ؟ قُتِلَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانُ مَظْلُومًا، فَعَمَدَ النَّاسُ إِلَى خَيْرِهِمْ فَبَايَعُوهُ، فَمَنْ يُتَّبَعُ، حَتَّى رَدَّهَا مِرَارًا.

عوف رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں حسن بصری رحمہ اللہ کے پاس تھا ، ان کے سامنے صحابہ رضی اللہ عنہم کا تذکرہ ہوا تو ابن جوش غطفانی نے کہا : ابو سعید ! میں تو ابو موسیٰ اشعری اور ان کے ساتھیوں کی تنقیص کرتا ہوں ، جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیروکار ہیں ، یہ سن کر حسن بصری رحمہ اللہ اس قدر شدید غضب میں آئے غصہ ان کے چہرے پر نمودار ہونے لگا تو فرمایا : کس کی پیروی کی جائے؟ جب امیر المؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو مظلوماً شہید کیا گیا تب لوگوں نے سب سے بہتر شخص کے انتخاب کا ارادہ کیا تو ان کی بیعت کی تو پھر کس کی پیروی کی جائے؟ یہ بات کئی مرتبہ دہرائی .

حسن بصری رحمہ اللہ کی روایت سے معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے دور میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی صحابہ پر تنقیص کی جاتی تھی جیسا کہ عصر حاضر میں ہم دیکھ رہے ہیں مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب رضی اللہ عنھم پر مالک بن حارث ںخعی الاشتر رحمہ اللہ کی ذات کے ذریعے سے اور کبھی محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ کی ذات کے ذریعے سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کا حامی قرار دیا جاتا ہے۔ جبکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے واضح طور پر اس سے براءت کا اظہار کرتے ہوئے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ پر لعنت کی۔

✍️ کتاب فضائل الصحابة کے محقق وصی الله بن محمد عباس لکھتے ہیں :

إسناده صحيح إلى الحسن وهو البصرى ومحمد بن راشد المكحولي الخزاعي الدسثقي أبوعبد الله ، أو أبو يحيى ثقة قال أحمد ثقة ثقة وأطلق القول بتوثيقه ابن المديني وابن معين وأبو زرعة والنسائي وقال غير واحد صدوق مع نسبته إلى القدر وضعفه ابن خراش والدارقطني والنسائي في رواية وابن حبان فلعله لاْجل القدر. الجرح ( ٣ : ٢ : ٢٣٥ ) ، الميزان ( ٣ : ٥٤٣ ) ، التهذيب ( ٩ : ١٥٧ ) .

اس روایت کی سند حسن بصری تک صحیح ہے اور محمد راشد مکحولی خزاعی دمشقی کی کنیت ابو عبد اللہ ہے یا ابو یحییٰ ہے ثقہ ہیں امام احمد نے کہا ثقہ ہے ثقہ ہے اور ابن المدینی اور ابن معین اور ابوزرعہ اور نسائی نےمطلقاً محمد بن راشد کی توثیق کی ہے اور کئی لوگوں نے ان کو صدوق قرار دیتے ہوئے ان کی نسبت قدری ہونے کی جانب کی ہے اور ابن خراش دارقطنی اور ایک روایت میں نسائی اور ابن حبان نے تضعیف کی ہے شاید قدری ہونے کی وجہ سے .


📕 ( کتاب فضائل الصحابة - للإمام ابو عبد الله - أحمد بن محمد بن حنبل رحمه الله - ص : ٢ / ٥٧٦-٥٧٧ ) .

image