#خلیفة_المسلمین_سیدنا_علیؓ_کی_گواہی_کہ_طلحةؓ_اور_زبیرؓ_نے_میری_بیعت_خوشی_خوشی_کی_تھی

( #فضائل_علىؓ )

پوسٹ : ( ١٠ )

✍️ : أبو مصعب الأثــري

🗒 ٣٧٧٩٩ - يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي الصَّيْرَفِيِّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ قَبِيصَةَ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: لَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ قُلْتُ: مَا يُقِيمُنِي بِالْعِرَاقِ , وَإِنَّمَا الْجَمَاعَةُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ ; قَالَ: فَخَرَجْتُ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ بَايَعُوا عَلِيًّا , قَالَ: فَانْتَهَيْتُ إِلَى الرَّبَذَةِ وَإِذَا عَلِيٌّ بِهَا , فَوُضِعَ لَهُ رَجُلٌ فَقَعَدَ عَلَيْهِ , فَكَانَ كَقِيَامِ الرَّجُلِ , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرَ بَايَعَا طَائِعَيْنِ غَيْرَ مُكْرَهَيْنِ , ثُمَّ أَرَادَا أَنْ يُفْسِدَا الْأَمْرَ وَيَشُقَّا عَصَا الْمُسْلِمِينَ , وَحَرَّضَ عَلَى قِتَالِهِمْ قَالَ: فَقَامَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَقَالَ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّ الْعَرَبَ سَتَكُونُ لَهُمْ جَوْلَةٌ عِنْدَ قَتْلِ هَذَا الرَّجُلِ ; فَلَوْ أَقَمْتَ بِدَارِكَ الَّتِي أَنْتَ بِهَا يَعْنِيَ الْمَدِينَةَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ تُقْتَلَ بِحَالِ مَضْيَعَةٍ لَا نَاصِرَ لَكَ , قَالَ: فَقَالَ عَلِيٌّ: اجْلِسْ فَإِنَّمَا تَحِنُّ الْجَارِيَةُ ; وَإِنَّ لَكَ حَنِينًا كَحَنِينِ الْجَارِيَةِ , اجْلِسْ بِالْمَدِينَةِ كَالضَّبُعِ تَسْتَمِعُ الدَّمَ , لَقَدْ ضَرَبْتُ هَذَا الْأَمْرَ ظَهْرَهُ وَبَطْنَهُ أَوْ رَأْسَهُ وَعَيْنَيْهِ , فَمَا وَجَدْتُ إِلَّا السَّيْفَ أَوِ الْكُفْرَ.

طارق بن شہاب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہتے ہیں :

جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کیا گیا میں نے دل میں سوچا کہ مجھے کس شئے نے عراق میں ٹھہرایا ہوا ہے حالانکہ جماعت تو مدینہ میں ہے مہاجرین اور انصار کے پاس کہتے ہیں میں نکلا مجھے خبر ملی کہ لوگوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرلی ہے کہتے ہیں کہ میں ربذہ مقام پر پہنچا تو وہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ موجود تھے۔ ان کے لیے ایک شخص نے بیٹھنے کے لیے نشست رکھی۔ پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہونے کی حالت میں تھے۔ انہوں نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی پھر فرمایا : طلحہ رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ نے خوشی خوشی کی تھی نہ کہ حالت اکراہ میں۔ اب چاہتے ہیں کہ وہ معاملے کو بگاڑ دیں اور مسلمانوں کی لاٹھی ( جمیعت ) کو توڑ ڈالیں ، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے قتال کے لیے لوگوں کو ابھارا۔ پھر حسن بن علی رضی اللہ عنہما کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے آپ کو نہیں کہا تھا کہ عرب ان کے ساتھ جمع ہوجائیں گے اگر اس شخص ( سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ) کو شہید کیا گیا۔ اگر آپ اپنے گھر میں رہتے یعنی مدینہ میں تو مجھے ڈر تھا کہ آپ کو بھی اسی لاپرواہی سے قتل کردیا جاتا اور آپ کا کوئی مددگار نہ ہوتا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم بیٹھ جاؤ تم ایسے گنگناتے ہو جیسے دوشیزہ گنگناتی ہے یا یہ فرمایا کہ تمہارے لئے ایسا گنگنا ہونا ہے جیسے دوشیزہ کے لیے گنگنا ہونا۔ اللہ کی قسم میں مدینہ میں اس بھیڑیے کی طرح بیٹھا تھا جو زمین میں پتھر گرنے کی آواز سن رہا ہو۔ پس میں نے اس معاملے کا بہت گہرائی سے مشاہدہ کیا میں نے سوائے تلوار یا کفر کے کچھ نہیں پایا .


📕 ( رواہ ابن أبي شيبة الكوفي في ’’ المصنف ‘‘ - ١٥ / ٢٧٤ ) ، ( والحاکم في ’’ المستدرك ‘‘ ١١٥/٣ ) ، ( جزء أبي الجهم الباهلي جزء أبي الجهم الباهلي حديث سوار بن مصعب ، أبي عبد الله الهمداني حديث رقم ٨٢ ) ، ( تاريخ المدينة لابن شبة تاريخ المدينة لابن شبة قول حذيفة رضي الله عنه حديث رقم : ٢٠٨٥ ) ، ( كتاب الفتوح - أحمد بن أعثم الكوفي - ج ٢ - الصفحة ٥٠٣ ) ، ( وقعة صفين - ابن مزاحم المنقري - الصفحة ٢١٢٠ ) ، ( تاريخ الطبري = تاريخ الرسل والملوك، وصلة تاريخ الطبري - محمد بن جرير بن يزيد بن كثير بن غالب الآملي، أبو جعفر الطبري (المتوفى: ٣١٠هـ) - الناشر :دار التراث - بيروت - ٣ / ٣٧٥-٣٧٦ ) ، ( الصحیح المسند من احادیث الفتن والملاحم وأشراط الساعة مصطفیٰ العدوي - دارالہجرۃ للنشر والتوزیغ المملكة العربية السعودية - ص : ١٣٢ ) ، ( فتح الباري - ابن حجر - ١٣ / ٤٥ ) ، ( أسد الغابة في معرفة الصحابة المؤلف: أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد الشيباني الجزري، عز الدين ابن الأثير (المتوفى: ٦٣٠هـ ) المحقق : علي محمد معوض - عادل أحمد عبد الموجود الناشر : دار الكتب العلمية الطبعة: الأولى سنة النشر : ١٤١٥هـ - ١٩٩٤م ) ، ( الطبقات الكبرى - ط العلميه : لإبن سعد البصري : ٢٢/٣ ) ، ( تاريخ ابن خلدون المؤلف : ابن خلدون ١٥٨/٣ ) ، ( الكتاب : نهاية الأرب في فنون الأدب - المؤلف : النويري - مصدر الكتاب : الوراق ( ٣٣١/٥ ) ، ( البداية والنهاية - ابن كثير - ٧ / ٢٥٤ ) .

image