[: پی ٹی وی میں موجود ایک سینئر دوست نے بتایا ہے کہ ڈی چوک جلسے میں سکرینیں بھی نصب کی جائیں گی ۔ اگر آخری وقت تک کچھ طاقتیں باز نہ آئیں تو پھر تمام حاصل کردہ ثبوت ( تصویریں ، آڈیو اور ویڈیوز ) قوم کو براہ راست دکھائے جائیں گے۔ ابھی سے پی ٹی وی کے اندر کافی ہلچل ہے اور سیکورٹی کے مزید انتظامات کیے جا رہے ہیں ۔

دوست کے مطابق حاصل کردہ ثبوتوں میں پیسے لینے والوں کے بھی ثبوت بھی ہو سکتے ہیں اور بیرونی رابطوں کے ثبوت بھی ہو سکتے ہیں۔ سیاسیدانوں ، صحافیوں ، بیوروکریٹس اور ججوں کے خلاف ثبوت ہو سکتے ہیں تاہم سیکورٹی کو دیکھ کر اس کا ماننا ہے کہ کچھ بڑے لوگ بھی اس ضد میں آ سکتے ہیں۔

ایک بات تو کنفرم ہے کہ اس سازش میں پاک فوج یا آئی ایس آئی کا کوئی بھی چیف ملوث نہیں ہے ورنہ عمران خان نے اسے فوراً ہٹا دیا ہوتا۔ البتہ کچھ پیزہ فروش اس کے اندر ضرور شامل ہیں جو طاقتور بھی ہیں۔ ستر سالوں سے اداروں کے اندر بیٹھے ہوئے لوگ اور سیاستدان مل کر اس کے کو غلامی اور بربادی کی جانب دھکیلتے رہے ہیں ، اس تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے بعد ان تمام لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور بڑا آپریشن ہو گا۔ وزیر داخلہ شیخ رشید کے ذریعے ایسی تمام طاقتوں کو سخت پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔ عمران خان خود بھی میدان میں ہیں۔ منتخب وزیر اعظم کو خفیہ ایجنسیوں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے اور وہ ملٹری قیادت سے مشاورت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کو بچانے کےلیے کالی بھیڑوں کو فارغ کرنا ہو گا۔ یہ لوگ اس قدر طاقتور ہیں کہ ان پہ براہ راست کاروائی پورے ملک کو ہلا سکتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس جلسے سے براہ راست شروعات کرتے ہیں یا پھر نومبر پلان پہ عمل درآمد کرتے ہیں۔

میرے خیال میں بہتر یہ ہے کہ اس جلسے میں براہ راست ایکپسوز کرنے کے بجائے تحریک کو ناکام بنانے پہ فوکس کیا جائے اور پھر نومبر پلان پہ عملدرآمد کیا جائے۔ اگر یقین ہو جائے کہ یہ لوگ پیچھے نہیں ہٹ رہے تو پھر بیشک سب کو ایکپسوز کر دیا جائے۔ جو بھی کرنا ہے ، بری احتیاط سے کرنا ہے کیونکہ ہمارے پاس قوم کی صورت میں ہجوم ہے جسے غلامی اور ذلالت پسند ہے۔ انھیں ملکی مفاد کے بجائے دس روپے چینی سستی چاہیے۔

ان شاءاللہ نومبر پلان کے بارے میں اپریل میں آپ کو بتاؤں گا کیونکہ اس وقت یہ شروع ہو چکا ہو گا
[: ‏ہمارے پاس اپوزیشن کی کچھ ویڈیوز ہیں جو ڈی چوک جلسے میں دکھائی جائیں گی
(شہباز گل)

image