2 yrs ·Translate

کیا اسلام میں بچوں کو پیدا کرنے کے حوالے سے روک ٹوک لگانا منع ہے؟ اور کیا یہ خالص مذہبی معاملہ ہے؟ اس بابت پوچھے گئے ایک سوال کا مختصر جواب:-

اس بابت اختصار سے اتنا عرض کیا جا سکتا ہے کہ نہ شادی کرنا فرض ہے نہ بچے پیدا کرنا فرض ہے۔ قرآن مجید میں بھوک کے ڈر سے بچوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بچے پیدا کرنا بھی فرض ہے۔ آیت پہلے سے موجود بچوں کو قتل کرنے سے منع کرتی ہے۔
شادی کرنا، بچے پیدا کرنا، ان میں وقفہ کرنا، یہ سب انسانی اختیاری معاملات ہیں۔ فرد یا ریاست اس حوالے سے مناسب پلاننگ کر سکتے ہیں؛ البتہ اس حوالے سے جامع اور ذمہ دارانہ انداز سے بنائی گئی پالیسیز مؤثر ہوں گی جبکہ پاکستان میں ایسا کچھ ہوتا نہیں ہے۔ یہاں پہلے سے موجود قوانین متوازن نہیں ہیں۔ ایک اور بات بھی ملحوظ رہے کہ بچوں کی تعداد سے زیادہ اہمیت ان کی تربیت کی ہے۔ غیر تربیت یافتہ والدین کا ایک غیر تربیت یافتہ بچہ بھی اس سماج کے لیے نقصاندہ ہے اور تربیت یافتہ پانچ بچے بھی شاید دھرتی پر بوجھ نہ ہوں۔ بہرکیف بچوں کی پیدائش، ان کی تعداد، ان میں وقفہ جیسے امور خالص انسانی اور سماجی ہیں، انھیں اس پہلو سے دیکھنا ہوگا۔
مذہب میں عمومی نوعیت کی کلی اخلاقیات مذکور ہیں جیسے شادی کرنا اچھا شمار کیا گیا ہے، ایسے ہی بچوں کو بھوک کے ڈر سے قتل کرنے سے روکا گیا ہے۔ اِن تعلیمات کی رو سے انسانی افزائشِ نسل بھی مستحسن عمل ہے، اسے جاری رہنا چاہیے۔
امجد عباس