2 yrs ·Translate

خان پھر خواب بیچنے نکل پڑا ہے۔
دعوے وعدے نعرے قصے کہانیاں۔
معیشت بلک رہی ہے۔کشمیر چھن چکا۔کرپشن لا قانونیت دھوکا فراڈ اور جھوٹ عام ہو رہا ہے۔
زرعی زمینیں سکڑ گئیں۔
دیہاتوں میں آبادی گھٹ گئی اور شہر گنجان ہو گئے۔
عدالتوں میں انصاف نا پید ہو گیا۔
کسی شاعر نے ایسے ہی کیسی مشکل وقت میں کہا تھا۔
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ

تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو

رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم

تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم

اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں

یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ