2 yrs ·Translate

اتنی ساری اپوزیشن کے خلاف عمران خان "اکیلا" کھڑا ہے۔

اسے کہتے پروپیگنڈا۔ہٹ دھرمی۔جھوٹ اور دروغ گوئی۔

وزارت عظمی کے ایک بے توقیر منصب نے مہاتما جی کو بے لباس کردیا۔
عظمت سطوت اور جرات کو مصنوعی لبادہ اترگیا اور صاحب دھڑم سے زمین پر آ گرے۔

عمران خان محض مقرر ہے جوشیلا اور ضدی۔سیاست کیا ہے وقار کیا ہوتا ہے تمکنت کیا ہوتی ہے اعتدال کیا ہوتا ہے اور تحمل کسے کہتے ہیں اس سے بے خبر خواب فروش ۔
ورلڈ کپ کیا جیت لیا گویا سکندر اعظم ہو گیا۔
کون سا ورلڈ اور کیسے کپ۔

کرکٹ کے میچز جیت جانا اگر معجز نما چیز ہے تو آسٹریلین کپتانوں نے ایسے بہت سے معجزے کر دکھائے ہیں۔

شوکت خانم بنا کر بھی وہ ایدھی کی گرد کو بھی نہیں پا سکا۔

سو بار بار وہ احسان جو اس سے سرزد ہی نہیں ہوا جتا کر وہ محص جذباتیوں کو تو مطمئن کر سکتا ہے باشعور شہریوں کو نہیں۔

ہم اس لئے موید نہیں ہوئے تھے کہ موصوف چوہدریوں کی دہلیز پر سر چھوڑ آئیں۔اسے تو سیاسی مافیاز سے لڑنا تھا۔انہیں شکست دینی تھی ان کی چالوں کو ناکام بنانا تھا۔
مگر موصوف بھی روایتی سیاستدان نکلے شیخ رشید جیسے زرداری صاحب اور میاں صاحب جیسے مولانا فضل الرحمان صاحب اور چوہدریوں جیسے۔

ان میں اور موصوف کے کردار میں گفتار میں فیصلوں اور حکمت عملی میں جوہری فرق کیا ہے؟؟

کچھ بھی تو نہیں وہ روایتی نعرے مصنوعی دھمکیاں فرضی قصے جھوٹے وعدے اور نفاق پر مبنی جزوقتی اقدامات ۔

image