2 yrs ·Translate

شہباز شریف صاحب کی رسی جل گئی مگر بل نہیں گیا
مرحوم میاں شریف صاحب کے صاحبزادوں نے شاید یہ قسم کھا رکھی ہے کہ حالات سے سبق نہیں سیکھنا۔


ہر آٹھ دس سال بعد تھوک کے حساب سے ذلیل ہوتے ہیں۔عدالتوں میں رلتے در بدر ہوتے ہیں پھر کسی کی دعا سے یا پھر اپنے نصیب کی بہ دولت مسند اقتدار کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں تو ان کے تیور بالکل بدل جاتے ہیں۔

ان کے ناز نخرے اور پھر تیاں دیکھ کر انسان محتیر ہوجاتا ہے کہ یا الہی یہ ماجرا کیا ہے۔چند روز قبل تک تو ان جیسا درویش منش کوئی تھا ہی نہیں اور آج یوں لگتا ہے صدیوں سے شاہوں کی میراث سنبھالے چلے آتے ہیں۔


حلف برداری کی تقریب کے پھول ابھی مرجھائے بھی نہیں اور شغل اعظم جونئیر نے تین تین گھروں کو کیمپ آفس بنا دیا ہے۔

کاش کوئی تو بولے کہ حضور جان بہ لب معیشت پر رحم کرتے ہوئے سادگی کو فروغ دیجیے مگر ایسا رجل رشید کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں۔

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
تھا انتظار جس کا یہ وہ سحر تو نہیں۔