ہوائی روزی:
غور کیا ہے کبھی؟ یہ دقیانوسی معاشرہ ہم فری لانسر کو وہ عزت نہیں دے رہا بھائی صاحب، جس کے ہم حقدار ہیں۔ سوچا ہے کبھی؟

ارے رے رے۔ یہ کیا؟ حلوہ سمجھ رکھا ہے گھر سے بیٹھے کام کرنے کو؟ گھر سے بیٹھے کام کرنے کا مقصد یہ تھوڑی ہے کہ میں کلائنٹ سے میٹنگ چھوڑ کر دھنیا پودنینہ لینے چلا جائوں، اور ایمرجینسی ایسی کہ جیسا دھنیہ پودینا نہ آسکا تو دنیا تباہ ہوجائے گی۔ بیٹ مین سمجھ رکھا ہے، اب دنیا دھنیہ پودینا پر ٹکی ہوئی ہے کیا؟ ہونہہ!! اور یہ ماسی، بس نفرت ہے مجھے اِس عورت سے۔ صفائی کے نام پر کمرے میں آدھمکتی ہے اور مجھے زبردستی بریک لیکر کمرے سے باہر جانا پڑتا ہے۔ آفس کی جاب چھوڑ کر کبھی کبھی اپنے آپ کو میں چوکیدار لگنے لگتا ہوں۔ کتنی گھنٹیاں بجتی ہیں گھر میں۔ ناک میں دم کررکھا ہے۔ کبھی جمعدار، کبھی دودھ والا، کبھی یہ بچہ آرہا ہے، کبھی وہ بچہ جارہا ہے۔ گھر ہے یا ریل گاڑی کا پلیٹ فارم؟

اُس پر ستم یہ کہ خاندان کی کُٹنی ٹائپ آنٹیاں کہتی پھرتی ہیں۔ اے ہے، وہ تو جب جائو گھر میں پڑا رہتا ہے۔ ہیں؟ پڑا رہتا ہے؟ کوئی رشتہ نہیں دے گا اِسے۔ سلمان خان ہے یہ دوسرا۔ اوہ آنٹی، آپ کے شوہر سے نہ صرف زیادہ کماتا ہوں بلکہ ڈالر میں آمدنی کی وجہ سے مہنگائی کا بہت زیادہ اثر بھی نہیں پڑتا مجھ پر۔ پڑا رہتا ہے، کی، آنٹی، کہیں کی۔ اور ہاں، میری شادی کی فکر نہ کرو، سلمان خان کی طرح کنوارہ نہیں رہوں گا میں۔ کوئی پڑھا لکھا فری لانس سُسرال مل ہی جائے گا مجھے بھی۔

غضب خدا کا۔ لڑکی والے آتے ہیں، اور مٹھائی کے ڈبے کے ساتھ طعنے بھی مُفت میں مار جاتے ہیں۔ وہ تو ٹھیک ہے بہن پر آپ کا لڑکا گھر سے کام کرتا ہے، یہ تو ہوائی روزی ہے۔ اوہ روزی میڈم، کم از کم آپ کے سرکاری ملازم شوہر سے تو بہت بہتر ہوں، الحمدﷲ۔ اور آپ کے پرائیوٹ کمپنی میں ملازم بیٹے سے بھی، ثم الحمدﷲ۔ دونوں کی نوکریوں کا بھی کچھ نہیں پتہ کب چلی جائے۔ اور اک گل تے دسو۔ پچاس ہزار تنخواہ ہے ناں تمھارے انمول رتن کی؟ ابھی جو پیٹرول سے لے کر دھنیا پودینہ تک کے ریٹ بڑھ گئے ہیں۔ تمھارا راج دلارہ، غربت کی لکیر کو چھو رہا ہے۔ بھیجدینا اُس کو میرے پاس، کچھ فری لانس ٹپ دے دوں گا اُس کو بھی۔

دیکھتا ہوں کوئی co-working space اریب قریب میں۔ ورنہ گھر والے کلائنٹ کے سامنے بیستی خراب کرواکر ہی دم لے گے۔

غیر تو غیر، یہ خالہ ذاد بھائی کی سُنو۔ بھائی مان ہی نہیں رہے۔ ارے بھیا، بچپن سے دیکھتے آرہے ہو مجھے۔ 2005 سے مستقل فری لانسنگ کررہا ہوں۔ کبھی آپ کے پاس آیا میں کہ بھائی بجلی کا بل آپ بھردو؟ گھر والوں کی سالانہ پکنک الگ ہوتی ہے۔ الحمدﷲ گزارہ ہورہا ہے۔ کب یقین کرو گے فری لانسنگ حقیقت ہے؟ کیا گھر کے باہر چمچاتی گاڑی دیکھ کر یقین آئے گا؟ اور اگر تب ہی آنا ہے، تو ابھی سے سوچو کہ کیسی سوچ ہے آپ کی؟ اپنے بھائی کے کہنے پر یقین نہیں ہے، پر اُس بے جان گاڑی دیکھ کر ہی یقین آئے گا۔ یقین کی درستگی کی ضرورت ہے کسی کو یہاں پر۔

فکر ناٹ بھائیوں۔ ابھی جنتا آئے گی فری لانسنگ کی طرف۔ پہلے کبھی ہوتی ہوگی امیر، مڈل کلاس اور غریب کی لکیریں۔ اب تو بس رہ گئی ہیں امیر اور غریب۔ مڈل کلاس نامی کلاس ختم ہوچُکی۔

ڈٹ کر، ڈھٹائی سے، چھاتی پُھلا کر، فخر اور شُکر کے ساتھ فری لانسنگ کرتے کرتے زرا پیسے جمع کرکے کاروبار کھڑا کرنے کی کوشش کرو۔ اپنے ساتھ اپنے اردگرد گھر والوں اور دوستوں کو جوڑو۔ اُن کے مربی بنو۔ پر کونسے مربی؟ وہ مربی جو مخلوق کا تعلق رب سے جوڑے اور تربیت کرے۔

دروازے کُھلے رکھنے ہیں۔ جیسے جیسے لوگ اپنے زہن کھولتے جائیں گے۔ قافلئہ فری لانسسنگ بڑھتا جائے گا، انشاءﷲ۔

رب راکھا۔