زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
آؤ ایک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ صاغر کو خدا یاد نہیں
(صاغر صدیقی)