2 anos ·Traduzir

"عزت"

یونیورسٹی میں ساجد کا یہ ساتواں دن تھا۔۔ان سات دنوں میں باسط اور سہیل سے ساجد کی دوستی گہری ہو چکی تھی۔۔۔جونہی آخری کلاس ختم ہوئی تینوں دوست معمول کے مطابق وہیں پارکنگ میں کھڑے سگریٹ کے گہرے کیش لگا رہے تھے۔
تبھی سہیل نے فرحت کو کلاس کے بعد گیٹ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا۔۔۔
حسب معمول سہیل نے فرحت کو آواز لگائی!!

فرحت نے مڑ کر دیکھا تو ماتھے پے نفرت بھری شکنیں نمودار ہوئی۔۔۔فرحت سہیل کی بیہودہ حرکتوں سے تنگ آچکی تھی۔
فرحت تیز قدم اٹھاتے ہوئے گیٹ کی طرف بڑھنے لگی۔!! تبھی سہیل کی آواز اسکی سماعتوں سے ٹکرائی۔
"جان من !! رکو تو!! اب گیٹ اور فرحت کے درمیان سہیل سگریٹ کے کیش لگاتے بڑی دیدہ دلیری سے کھڑا تھا۔ فرحت کے قدم تھم سے گئے۔آج بھی وہ بے بسی میں ﷲ سے مدد مانگنے لگی۔ سہیل بلا ناغہ فرحت کا راستہ روکتا۔کبھی آوازیں کستا اور کبھی بیہودہ جملے کہہ کر پریشان کرتا رہتا۔

اسی اثنا سہیل کے موبائل پر کسی کی کال آئی اور اسنے ساجد اور باسط کو اپنی طرف بلایا اور تینوں بائیک پر بیٹھ کر روانہ ہو گئے!!

ساجد نے سہیل سے پریشانی کی وجہ پوچھی تو سہیل نے بتایا کہ گھر سے اسکی بہن آئمہ کی کال تھی۔!! ایک ایمرجنسی ہے اس لئیے گھر جانا ہے!!
کچھ روز بعد ساجد نے سہیل کی غیر حاضری کا تذکرہ جب باسط سے کیا تو باسط نے بتایا کہ سہیل تو جیل میں ہے!!
ساجد: واٹ؟ کیوں؟
باسط : اس روز جب سہیل کال کے بعد گھر گیا تو اسے بہن نے بتایا کہ کالج آتے جاتے اسکی بہن آئمہ سے انکے محلے میں رہنے والا عادل بد تمیزی کرتا تھا اور اس روز بھی عادل نے راستہ روکا ۔ ۔ !!
طیش میں آکر سہیل عادل کے پاس گیا!!
ساجد: پھر؟
باسط: پھر دونوں میں ہاتھا پائی ہوئی اور سہیل نے عادل کے سر پر یکے بعد کئی اینٹیں مار دیں , عادل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ۔ ! اور قتل کے جرم میں سہیل کو جیل جانا پڑا !!

ساجد کو فرحت کا وہ بے بس چہرہ یاد آیا جب سہیل فرحت کا راستہ روک رہا تھا!! آوازیں کس رہا تھا۔۔۔!
بے ساختہ وہ بڑبڑانے لگا۔

"بہنوں کی عزت پر جان لینے والے کسی کی بہن کی عزت کیوں نہیں کرتے!!!

#قاسم_عباسی

image