امریکہ نے روس کے ان باسیوں کو دھمکی دی ہے جن کے بینک اکاونٹس یورپ میں موجود ہیں وہ پیوٹن کے خلاف کھڑے نہ ہوئے تو ان کے اکاونٹس کو فریز کرکے ان سب کے پیسے ضبط کرلیئے جایئں۔
اب آپ اپنی ایمانداری سے بتایئں جن پاکستانی حکمرانوں اور ان کے رشتہ داروں،جرنیلوں ، بیوروکریٹس کے بینک اکاونٹس یورپ میں ہیں اور وہ حکمران ہوتے تو امریکہ کے ایسے دھمکی دینے پر وہ پاکستان کے مفاد کے ساتھ کھڑے ہوپاتے۔۔۔
یہ عمران خان ہے جس پر اس وقت انتہا کا پریشر ڈالا جارہا ہے اندرونی اور بیرونی دونوں جانب سے اس کو اندرونی اور بیرونی طور جھکانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن وہ یورپ اور سپر پاور کے سامنے پاکستان کے مفاد پر رکھوالا بن کر کھڑا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے مفاد کے خلاف کچھ نہیں کرے گا چاہے کچھ بھی ہوجائے۔۔
2001 جب ساری دنیا افغ انس تان پر حملے کو ڈیفینڈ کرتی تھی اس نے اس دن کہہ دیا تھا کہ امریکہ تاریخ کی سب سے بڑی غلطی کرنے جارہا ہے اس کو تالبان خان کہا گیا۔ لیکن 20 سال بعد تاریخ نے اس مرد قلندر کی کہی ایک ایک بات سچ کردکھائی۔۔آج پاکستان اپنی تاریخ کے 75 سالہ دور میں پہلی دفعہ اپنے پتے بہترین طریقے سے کھیل رہا ہے کیونکہ حکمران کو کنٹرول نہیں کیا جارہا۔۔
اسی وجہ سے اس کے خلاف اندرونی سازشیں شروع کردی گئی لیکن شیر نے ایک پنجہ مارا سب قوطے بھاگ گئے۔ اب اس پنجے کے درد سے ٹاوں ٹاوں کررہے ۔۔یہ ٹاوں ٹاوں بھی کچھ دنوں میں ختم ہوجائے گی۔
عاصم چوہدری
تنقید برائے تنقید....
وزیراعظم کے حالیہ ریلیف اعلانات پر چاہیے تو یہ تھا کہ اسے سراہا جاتا کہ حکومت پاکستان اپنے وسائل کو مینیج کرتے ہوے مہنگائی کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر کے عوام کو ریلیف دے رہی ہے لیکن اس پہ اعتراضات کی بھرمار سے اندازہ ہوتا ہے اپوزیشن کو عوام کے مسائل سے غرض نہیں
حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت معیشت کو مستحکم کرنے کیلیے مشکل فیصلے کرتی رہی ہے جس سے بجلی کی قیمت میں اضافے اور ٹیکسز نے عام آدمی کی زندگی مشکل تر کر دی تھی
پاکستان میں جب جب پیٹرول اور بجلی کی قیمت بڑھتی تھی اپوزیشن پیٹرول بم گرا دیا کے ٹویٹ کر کر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی رہی ۔ اب حکومت نے عوام کیلیے ریلیف اقدامات کیے ہیں تو اپوزیشن نے یوٹرن لیتے ہوے بہت سے اعتراضات اٹھائیں ہیں جن کے مطابق
آئی ایم ایف پروگرام ڈسٹرب ہوجائے گا
اس سے معیشت کو نقصان ہو گا.
نئ آنے والی حکومت کے لیے مشکل ہو گی.
جب عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے تو پاکستان میں کمی کیوں کی گئی
عوامی حکومت ہمیشہ عوام کی مشکلات دیکھتی ہے اس کے ازالے کی کوشش کرتی ہے بےشک عالمی سطح پر تیل کی قیمت بڑھ چکی ہے لیکن حکومت دکانداد کی طرح جو مہنگا ملے اسے مہنگا ہی ڈلیور کر دے تو پھر اس کے وجود کی ضرورت کیسے باقی رہے گی؟
میڈیا اس ریلیف پیکج کو تحریک عدم اعتماد کا خوف جبکہ بلاول بھٹو زرداری اسے اپنے لانگ مارچ کی کامیابی قرار دے رہے ہیں جبکہ
ڈاکٹر اشفاق حسن صاحب کے مطابق 2 ماہ سے زائد عرصہ سے ملک کے 15 ماہرین معیشت نے بہت ڈسکشن کے بعد تجاویز تیار کیں جس کے بعد یہ ریلیف پیکج دیا گیا.
صحافی برادری کے سرخیل جناب نجم سیٹھی کے مطابق
"وزیراعظم نے جو ریلیف پیکیج دیا ہے اسکے ساتھ اور مہنگائی ہوگی، لوگوں کی جیبوں میں پیسے آئیں گے وہ خرچہ کریں گے اس سے مہنگائی ہوگی، اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھے گا اور روپیہ اور کمزور ہوگا 😒
حجاب رندھاوا