2 лет ·перевести

نظر میں بھی نہیں اب گُھومتا پیمانہ برسوں سے
قسم کھانے کو بھی دیکھا نہیں میخانہ برسوں سے

نہ پینے کو مِلی اِک گُھونٹ، بے باکانہ برسوں سے
نہیں اب کار فرما جُراَتِ رِندانہ برسوں سے

سرِ صحرا جدھر دیکُھوں اُداسی ہی اُداسی ہے
اِدھر آیا نہیں شاید کوئی دیوانہ برسوں سے

کبھی خَلوت، کبھی جَلوت، کبھی ہنسنا، کبھی رونا
مرتَّب کر رہے ہیں ہم بھی اِک افسانہ برسوں سے

یہ تکلیفِ قدم بوسی، یہ اندازِ پذیرائی
ہمارا منتظر تھا غالبًا ویرانہ برسوں سے

میسّر آئی کیا ہم کو گدائی آپ کے دَر کی
گزرتی ہے ہماری زندگی شاہانہ برسوں سے

وہ اپنی ذات کے صحرا میں شاید تیرا جویا ہے
نظر آیا نہیں احباب کو دیوانہ برسوں سے

نصیرؔ اب اپنی آنکھیں اُٹھ نہیں سکتیں کِسی جانب
مِرے پیشِ نظر ہے اِک تجلّی خانہ برسوں سے ۔

فرمُدۂ الشیخ پیرسیّدنصیرالدّین نصیرؔ جیلانی،
رحمتُ اللّٰه تعالٰی علیہ، گولڑہ شریف